کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 3500 دن مکمل

125

لاپتہ شاہنواز کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ آکر ان کے کوائف تنظیم کے پاس جمع کرائے۔

کوئٹہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3500 دن مکمل ہوگئے ہیں – پی ٹی ایم رہنماء معصوم خان اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لاپتہ افراد کے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ شاہنواز کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ آکر ان کے کوائف تنظیم کے پاس جمع کرائے۔ شاہنواز کے والدہ نے ان گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ شاہنواز اسکول وین ڈرائیور تھا اس کا کسی سیاسی یا مسلح تنظیم سے کوئی وابستگی نہیں تھا شاہنواز کو 3 سال قبل کوئٹہ کے علاقے فیض آباد سے سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں نے گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے –

اس موقعے پر ماما قدیر بلوچ نے کیمپ میں آئے پی ٹی ایم کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان آج تاریخ کے بدترین وحشی دور سے گزرہا ہے جہاں ایک طرف سیاسی کارکنان کا قتل عام کیا جارہا ہے وہی معصوم عوام کو قتل کرکے وحشت پھیلائی جارہی ہے دوسری جانب فوجی آپریشن کے ذریعے ہزاروں بے گناہ بلوچ معصوم ناجوانوں، بچوں اور عام شہریوں کا قتل عام کیا جارہا ہے، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنگ اس سارے عمل کی نہ صرف پرزور مذمت کرتی ہے بلکہ یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ اس گھناؤنے عمل کو جلد ختم کیا جائے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ حکمران جتنی بے دردی سے بلوچستان کے عوام کا استحصال کررہے ہیں اب اس سے بھی سفاک طریقہ کار اپناکر بلوچ عوام کی پُرامن جدوجہد کو ختم کرنے کیلئے نسل کشی کررہی ہے۔ ریاست اپنی تمام تر درندگی بلوچوں، سندھیوں اور پشتونوں پر آزما رہی ہے۔ ہم حکمران طبقات کے ان گھناونے عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے بلوچستان میں قتل عام کا بازار بند کرنے کا عزم دہراتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شدید سردی اور بارش کے باوجود لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاج کررہے ہیں، کئی افراد دور دراز علاقوں سے اس سرد موسم میں یہاں آکر اپنے لاپتہ پیاروں کے کوائف تنظیم کے پاس جمع کرارہے ہیں –

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم ہے اور ہم جمع شدہ کوائف صوبائی مرکزی حکومت سمیت عالمی اداروں کو بھیج دیتے ہیں تاکہ وہ ان پر عمل درآمد کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کرائے-