کوئٹہ :لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 3487 دن مکمل

153

خاران سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے اعجاز بلوچ آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

کوئٹہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3487دن مکمل ہوگئے، بی ایچ آر او کے چیئرپرسن بی بی گل، وائس چیئرپرسن طیبہ بلوچ، سماجی و سیاسی کارکن جلیلہ حیدر بلوچ اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن قمرالنساء، حمیدہ نور، حوران بلوچ سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ تین سال سے لاپتہ اعجاز مینگل سکنہ خاران بازیاب ہوگئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اصل کام عمل کرنا ہوتا ہے باتیں ہر کوئی کرتا ہے لیکن مخلص لوگ وہی ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو میدان عمل میں ثابت کرتے ہیں آج بلوچ بخوبی واقف ہیں کہ کون بلوچ کے ساتھ مخلص ہیں اور کون بلوچوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ لوگوں کو اغواء کرنا، آپریشن اور علاقوں میں فوجی یلغار، چھاپے اور ریاستی چوکیوں کی فرمائش کون کر رہا ہے ۔

ماما نے کہا کہ آج اقوام بالا کہتے ہیں کہ بلوچوں کو ترقی دینگے بلوچوں کی ناراضی دو ر کرینگے یہ تمام باتیں اپنی جگہ ہم پچھلے کئی سالوں سے کہتے آرہے ہیں کہ ہمیں انصاف دیں جو حق ہمیں قانون اور آئین دیتا ہے وہی حق ہمیں دیں مگر تاریخ گواہ پاکستان بننے سے لے کر آج ہمیں صرف مسخ شدہ لاشوں کے تحائف دیئے گئے ہیں، یہ کونسی ترقی ہے کہ بلوچ کے شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ماورائے عدالت اغواء نما گرفتاری کے بعد انہیں سفاکانہ تشدد کا نشانہ بناکر پھر انہیں اجتماعی قبروں میں دفنا دیا جائے یا ان کی لاشیں ویرانوں اور جنگلوں میں پھینک دیا جائے جبکہ ہر روز بلوچستان میں فوجی آپریشنوں میں مزید تیزی آرہی ہے۔

ماماقدیربلوچ نے کہا حکومتی دعوؤں کے باوجود لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے بجائے ہر روز لاپتہ بلوچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اسی ہفتے کی بات ہے تربت سے مالک نامی طالب کو سیکورٹی فورسز نے دوران امتحان حراست میں لے کر لاپتہ کردیا اور اسی ہفتے میں آواران اور تربت سے پاکستانی فوج نے دوران آپریشن ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا کوئی بھی ایسا اقدام اور خواہش کا اظہار ابھی سامنے نہیں آسکا ہے جو لاپتہ بلوچوں کے مسئلے کو تاریخی حقائق اور بلوچ عوام کے امنگوں و خواہشات کے مطابق حل کرے ۔

دریں اثناء خاران سے 26 اگست 2016 کو فورسز کے حراست میں لیے جانے کے بعد لاپتہ ہونیوالے اعجاز مینگل آج نوشکی سے بازیاب ہوگئے۔

یاد رہے اس سے قبل غلط رپورٹنگ کے باعث خاران سے لاپتہ اسلم شوہاز کے رہائی کے حوالے خبریں شائع کی گئی جبکہ اسلم شوہاز تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔