اقوام متحدہ سمیت دنیا کی مجرمانہ خاموشی پاکستان کے جبر میں شدت کا سبب ہے – ماما قدیر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ کو 3496 دن مکمل ہوگئے۔ احتجاج میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقعے پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کی مجرمانہ خاموشی پاکستان کے جبر میں شدت کا سبب ہے۔ جس کے اثرات پورے خطے میں پھیلے ہوئےہیں۔ جہاں انسانی حقوق سمیت عالمی قوانین کی حثیت برائے نام رہ گئی ہے۔ ظلم و جبر کے اس چکر کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی برادری، انسانی حقوق کے ادارے اپنا کردار ادا کریں، اور اپنے دعوؤں پر پورا اُترتے ہوئے پاکستانی جبر کا ہاتھ روکیں۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ بالادست قوتوں کو اپنی تسلط کردہ سامراجی استحصالی نظام کو برقرار رکھنے اور بلوچوں کی جدوجہد کو بزور طاقت کچلنے کی کوشش کی ناکامی کے خوف نے ان کو اندر سے کھوکھلا کردیا ہے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ملنے سے غلامی سے نفرت کی تڑپ پیدا کرتی ہے اور ہزاروں نوجوانوں کا خون ضرور رنگ لائے گا ہم انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچ قوم پر ہونے والے ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لیں اور بلوچ نسل کشی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔