کوہ سلیمان میں بلوچی زبان کو مستقبل میں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے کیونکہ نوجوانوں میں زبان کی ترقی وترویج کا جذبہ ابھر چکا ہے – مقررین
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ڈی جی خان زون، بلوچ راج تونسہ شریف اور بلوچی ادبی سنگت کوہ سلیمان کی جانب سے مادری زبانوں کی اہمیت کے حوالے سے 21 فروری کو الفرقان پبلک سکول تونسہ شریف میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کے پہلے حصے میں بلوچی ادبی سنگت کوہ سلیمان کے نائب صدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچی ایک وسیع زبان ہے اور اس میں تقسیم نہیں کی جاسکتی۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ڈی جی خان زونل جنرل سیکرٹری آصف بلوچ نے اپنے خطاب میں مادری زبانوں کی اہمیت اور ان کی ترقی کے لئے طلباء کے کردار پر روشنی ڈالی اور حمید لیغاری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زبانوں کی بنیاد پر قوموں کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا جبکہ بانُک سعدیہ بلوچ نے مادری زبانوں کی اہمیت پر تقریر کی۔
پروگرام کے دوسرے حصے میں شعرا نے بلوچی اور سرائیکی میں اپنے شعر پیش کئے جن میں زوراخ بزدار، پروفیسر قمبر بزدار، حمید لیغاری، قادر قیصرانی اور مفتی عرفان الحق کھوسہ شامل تھے۔
اس موقعے پر بلوچی زبان کے معروف شاعر اور ادیب چاچا اللہ بشک بزدار نے زبان کی اہمیت پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کوہ سلیمان میں بلوچی زبان کو مستقبل میں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے کیونکہ نوجوانوں میں زبان کی ترقی وترویج کا جذبہ ابھر چکا ہے۔ انہوں نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بلوچ راج تونسہ شریف اور بلوچی ادبی سنگت کوہ سلیمان کے ٹیم ممبران یاسین بزدار، ریاض بلوچ اور آصف بلوچ کو مبارک باد دی۔
پروگرام کا باقاعدہ اختتام کرتے ہوئے بلوچ راج تونسہ شریف کی طرف سے عبداللہ صالح نتکانی نے معزز مہمانان اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔