ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر نے الزام لگایا ہے کہ حال ہی میں ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں ہونے والے ایک خودکش حملے کے ذمہ داران کی پاکستان کی سکیورٹی فورسز پشت پناہی کرتی ہیں۔
بدھ کے روز ہونے والے اس حملے میں پاسدران انقلاب کے کم از کم 27 محافظ ہلاک ہو گئے تھے۔
سنیچر کے روز ایران کے ریاستی میڈیا پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو نے میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ایران میں ’انقلاب کے مخالفین اور اسلام کے دشمنوں کو پناہ دیتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران جانتا ہے کہ یہ حملہ آور کہاں موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’اگر پاکستان اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جوابی کارروائی کرے اور دہشتگردوں کو سزا دے۔‘
یاد رہے کہ ایران میں سنّی مسلمان جنگجو گروپ جیش العدل نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مذکورہ حملے کے ذمہ دار ہیں۔
اس گروپ نے حالیہ عرصے میں ایران کے علاقے سیستان بلوچستان میں متعدد حملے کیے ہیں۔ اس علاقے میں سنّی فرقے سے تعلق رکھنے والی بلوچ کمیونٹی کی اکثریت آباد ہے۔
بدھ کو ہونے والا حملہ ستمبر کے بعد سے اب تک ہونے والا سب سے بڑا حملہ تھا۔ ستمبر میں جنوبی مغربی شہر اہوز میں فوجی پریڈ پر فائرنگ کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کو امریکہ کی سربراہی میں پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہونے والی مشرق وسطیٰ سے متعلق کانفرنس سے جوڑا تھا۔
اس کانفرنس میں ایران کی خطے میں کارروائیوں پر بھی بات کی جائے گی۔