نوشکی سے 4 سال سے لاپتہ مدثر جمالدینی کے لواحقین احتجاج میں شریک

264

حکومت سے گزارش کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کو بازیاب کیا جائے – والدہ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ آج بروز ہفتہ نوشکی سے چار سال قبل فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے مدثر جمالدینی کے لواحقین نے احتجاج میں شرکت کرکے بیٹے کی گمشدگی کی حوالے سے احتجاج ریکارڈ کیا۔

مدثر جمالدینی کے والدہ کے مطابق انہیں 23 نومبر 2014 کو اس وقت فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے ویگن سے اتار کر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ کوئٹہ سے واپس نوشکی پہنچے تھے جبکہ اس دن کے بعد ان کے حوالے سے ہمیں کوئی معلومات نہیں مل سکتی ہے۔

ان کے والدہ کا مزید کہنا ہے کہ مدثر جمالدینی کے جبری گمشدگی کے چھ مہینے گزر جانے کے بعد ان کے والد دل کا دورہ پڑنے سے وفات پاگئے جبکہ مدثر کی بہن اپنے بھائی کی جدائی اور والد کے ناگہانی وفات کے باعث دماغی توازن کھوچکی ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آکر اپنے پیاروں کی بازیابی کے حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرانے کیساتھ ان کے حوالے کوائف تنظیم کے پاس جمع کرارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج نوشکی سے تعلق رکھنے والے مدثر جمالدینی ولد علی خان کے لواحقین نے ان کے کوائف تنظیم کے پاس جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جبری طور پر لاپتہ ہونیوالے کچھ افراد بازیاب ہورہے ہیں لیکن ہمارے فہرست کے مطابق تاحال بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہے۔

مدثر جمالدینی کے والدہ نے حکومتی اداروں سے گزارش کی ہے ان کے بیٹے کو بازیاب کیا جائے اور مجھ سمیت خاندان کے تمام افراد کو اس کُرب سے نجات دلائی جائے۔