لاپتہ بلوچ اسیران و شہداء کے بھو ک ہڑتالی کیمپ کو3501 دن مکمل ہوگئے

222

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل پارٹی کے رہنما ء میر عبد الغفار قمبرانی اپنے ساتھیوں سمیت شامل، ان کا کہنا تھاکہ ڈاکٹر مالک بلوچ کی ہمدردیاں تمام لاپتہ افراد کے ساتھ ہیں، اور بہت جلد لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ایک لائحہ عمل تیار کرینگے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز چیئر مین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وی۔بی ۔ ایم ۔ پی بلوچستان میں ماورائے آئین وقانون گرفتاریوں ، گمشدگیوں ، تشدد زدہ لاشوں اور سیاسی کارکنوں کے بہمانہ قتل کو بلوچ دشمن پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں جاری بربریت کا نوٹس لیتے ہوئے اپنا موثر عملی کردار ادا کریں۔ بلوچستان میں ظلم و جبر کے باوجود اقوام متحدہ کی خاموشی حیران کن ہے، اقوام متحدہ اپنے ہی چارٹر پر عملدرآمد میں ناکام رہی ، بلوچ قوم کئی دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے ، روزانہ سیاسی کارکنوں کو ماورائے عدالت و قانون غائب کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھنکی جارہی ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بالگتر کیچ ، ڈیرہ بگٹی اور بلوچستان کے مختلف علا قوں سے نہتے بلوچ نوجوان، بزرگ ، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اب تک سیاسی کارکنوں اور بلوچ طلباء سمیت45000 سے زاہد بلوچ لاپتہ ہیں، جنہیں ریاستی ٹارچر سیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔ اور بلوچ مائیں بہنیں وی بی ایم پی کے پلیٹ فارم سے انکی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، اس کے لیے ہمیں بھی اپنی جدوجہد میں مزید تیزی لانی ہوگی تاکہ عالمی دنیا کو بلوچ قوم کا ساتھ دینے پر مجبور کیا جاسکے ۔

ماماقدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کا خفیہ اداروں کی سربراہی میں ہر مکاتبِ فکر کے بلوچوں کا اغوا ء روز کا معمول بن چکا ہے ۔ ریاستی فورسز کی بلوچ آبادی پر یلغار کا سلسلہ تواترکے ساتھ جاری ہے۔ خفیہ اداروں کے ان کاروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے ۔ شہداء بلوچستان نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے دنیا پر یہ عیان کر دیا ہے کہ اب بلوچ قوم اپنے لاپتہ افراد اپنے بھائیوں کی بازیابی کی منزل کو حاصل کرکے ہی رہے گی ۔ ہمیں اس بات کا ادراک کرنا چاہیے اور تنظیم کے پیغام کو ہر گھر تک پہنچانا ہماری اولین ذمہ داری ہونی چاہیے۔