لاپتہ بلوچ اسیران و شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3495 دن ہوگئے۔

63
file photo

نیشنل پارٹی کے رہنما میر عبدالغفار قمبرانی نے اپنے ساتھیوں سمیت پارٹی کی طرف سے لاپتہ افراد اور بلوچ شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ کے وائس چیئر مین ماماقدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد ظلم و جبر کے خلاف ثابت قدمی کی روشن مثال بن چکی ہے۔ بلوچ قوم پر ہونے والے پاکستانی جبر اور بلوچ فرزندوں کے جبری اغواء اور شہادتوں کی گونج دنیا کے کونے کونے میں پہنچ چکی ہے۔

ماماقدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ بلوچ مرد و خواتین اور کمسن بچوں کے عزم طویل اور پر کھٹن جدوجہد کے باوجود دنیا کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سے ریاستی فورسز نے بلوچستان کے مختلف دیہاتوں سے اغواء اور لاپتہ کرنے کے تسلسل کو جاری رکھا ہواہے۔ اور بلوچ نسل کشی کو تیز کرنے کے لیے نئے حربے آزمارہے ہیں۔ جس کے ساتھ ساتھ مکران سمیت مختلف علاقوں میں فوجی نقل و حمل میں تیزی لائی گئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کی مجرمانہ خاموشی پاکستان کے جبر میں شدت کا سبب ہے۔ جس کے اثرات پورے خطے میں پھیلے ہوئےہیں۔ جہاں انسانی حقوق سمیت عالمی قوانین کی حثیت برائے نام رہ گئی ہے۔ ظلم و جبر کے اس چکر کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی برادری، انسانی حقوق کے ادارے اپنا کردار ادا کریں، اور اپنے دعوؤں پر پورا اُترتے ہوئے پاکستانی جبر کا ہاتھ روکیں۔

ماما قدیر بلوچ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے دہشتگردی کے خلاف مالی امداد حاصل کرکے اسے بلوچ، سندھی ، پشتون اور مہاجروں کی نسل کشی سمیت اپنے دہشتگردانہ مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ عالمی امداد کی اسی فراہمی کی وجہ سے پاکستانی دہشتگردی محکوم قوموں کی نسل کش کاروائیوں میں شدت کا سبب ہے۔

اپنے گفتگو کے آخر میں ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ امریکہ سمیت پاکستان کی امداد کرنے والے دیگر ممالک اور اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہو ئے بلوچ، سندھی، پشتون اور مہاجروں کی نسل کش کاروائیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔