صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر طالبان کے ساتھ امن معاہدہ طے ہوتا ہے تو وہ افغانستان سے تمام امریکی فوجیں ملک واپس بلائیں گے۔
وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جب یہ خبریں آ رہی ہیں کہ 17 برس کے افغان تنازعے کے خاتمے کے لیے امریکہ اور باغی گروپ نے امن سمجھوتے کے مسودے کی بنیادی ساخت (فریم ورک) پر اتفاق کر لیا ہے۔
طالبان کے ساتھ دوحہ میں کئی روز سے جاری مذاکرات کے بعد، امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمیت، زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ دونوں فریق نے ’’اصولی طور پر‘‘ فریم ورک پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
اِس کی رو سے متعدد ملکوں سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیموں کے باغی، جن میں القاعدہ اور داعش شامل ہے، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے علاوہ افغانستان کے ہمسایوں کے خلاف حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال نہیں کر سکتے۔
اس کے بدلے میں، امریکہ ملک سے اپنی فوجیں واپس بلائے گا۔ لیکن، طالبان کے لیے لازم ہوگا کہ وہ جنگ بندی پر عمل درآمد کریں اور افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں۔
طالبان نے کہا ہے کہ دونوں فریق آئندہ ماہ بھی مذاکرات جاری رکھیں گے۔
ایسے میں جب سرکش گروپ امریکی اہلکاروں سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، اُس نے ابھی تک افغان حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔