طالبان کو مذاکرات کی میز پہ لاکر دنیا کی توقعات کو پورا کر دیا – پاکستان

120

 پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روز اول سے افغان تنازع کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔ طاقت کے ذریعے اس کو حل نہیں کیا جاسکتا۔

میونخ میں عالمی سیکیورٹی کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا مستقبل وابستہ ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ اس لیے خوشی ہے ہمارے نقطہ نظرکو تسلیم کرکے مذاکرات شروع کیے جاچکے ہیں۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کے دوستوں کی ہم سے دو توقعات تھیں۔ پہلی یہ کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پرلائے۔ ہمیں اس میں کامیابی حاصل ہوئی۔ آج طالبان مذاکرات کی میز پر ہیں۔ اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی ہے لیکن اس میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ اور خصوصی نمائندہ زلمےخلیل زاد نے ہماری کاوشوں کو تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو ہم سے دوسری توقع یہ تھی کہ ہم با اختیارمذاکراتی وفد تشکیل دیں۔ با اختیار وفد تشکیل پایا۔ ابوظہبی اور دوحہ میں مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کا اگلا دور اب اسلام آباد میں متوقع ہے۔ اس کے بعد 25 تاریخ کو دوبارہ دوحہ میں نشست ہو گی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے حوالےسے پر امید ہوں۔ یہ مشترکہ ذمہ داری ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر نبھانا ہوگی، ہم سب کو افغان مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔ افغان حکومت اور طالبان کومل بیٹھنا ہوگا۔ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو نقصان دہ ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔ خطے میں استحکام اور قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔