اقوام متحدہ کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایک سینئر عہدیدارنے کہا ہے کہ شام اور عراق میں دولت اسلامیہ ‘داعش’ کو کاری ضرب لگائی گئی مگر اس کے باوجود یہ گروپ عالمی سلامتی کے لیے بدستور خطرہ ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی شعبے کے سینئر عہدیدار ولادی میر فورنکوف نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ داعش کی صفوں میں لڑنے والے ہزاروں جنگجو یا تو زیرزمین چلے گئے یا اپنے ملکوں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔ بہت سے جنگجووں کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔
انہوںنے کہا کہ ‘شام اور عراق کی سرزمین داعش کے لیے اب بھی پرکشش ہے، جہاں اس کے جنگجووں کی تعداد 14 سے 18 ہزار کے درمیان ہے’۔
یو این عہدیدار کا کہنا تھا کہ داعش نے اعلانیہ کارروائیوں کے بجائے خفیہ نیٹ ورک بنا لیا ہے اور اس میں علاقائی جنگجووں کے علاوہ عالمی جنگجووں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ یہ گروپ اب گوریلا کارروائیوں کے ذریعے امن وامان تباہ کرنے کی کوشش کرے گا۔