خون کا پیاسا پاکستان
تحریر۔ پیادہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان میں پچھلے ستر سالوں سے ظلم و جبر کی انتہاء ہے، بلوچ نسل کشی کے واقعات سے ابھی تک جی نہیں بھرا تھا کہ پاکستان اب پشتونوں کا خون بھی پینے لگا، پاکستان دیمک کی طرح بلوچ، سندھی اور پشتونوں کو چاٹ رہا ہے اور ساتھ ساتھ اس بیوقوف بکری کا کردار ادا کرہا ہے، جو جس پیڑ میں چھپا ہے اسی کے پتوں سے پیٹ بھر بھر کر منظر عام پر آتا ہے اور بالآخر شیر کا شکار ہوتا ہے۔
پاکستان یہ بھول رہا ہے کہ وہ صرف پنجابی کو گرین کارڈ مہیا کرنے کیلئے تین قوموں بلوچ، سندھی اور پشتونوں کو ریڈ زون میں بدل چکا ہے اور ساتھ میں مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی، بن بلائے مہمان کی طرح نبھاتا رہا ہے، جسکے بارے میں کشمیر کے باسی بذات خود یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ خدا را ہمارا پیچھا چھوڑتے تو ہم کب کے آزاد ہوتے تم اپنی خیر مناؤ۔
بولی وڈ فلم کے ایکٹر نانا پاٹیکر کی وہ بات یاد آ جاتا ہے کہ “ایک پتی کو سنبھال نہیں سکتے، کروڑ پتی بننے آگئے” خود با وردی دہشت گرد بنکر اپنے آئین و قوانین، مظلوم اقوام پر استعمال کرنے والے دو چار جوکر آرمی والوں کو کیونکر سزا نہیں دیتا، طالبان کے نام میں چھپے ظالمان آج خیسور واقعے پر صرف معذرت کرکے سوری مائی مسٹیک کہہ کر چھوڑدیئے جاتے ہیں، کیوں انکو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا؟ اصل غدار تو یہی ہیں، جس قوم کے ٹیکس پہ پلتے ہیں اسکی شان میں گستاخی کرتے ہیں۔
کیوں ارمان لونی کو شہید کردیا جاتا ہے؟ پر امن احتجاج کو موت کے منظر میں کیوں تبدیل کرکے اس کے جنازے میں شرکت پر لوگوں کو مبینہ طور پر یرغمال بنادیا جاتا ہے؟ پشتون قومی ثقافت اور چادرو چاردیواری کے تقدس کی پامالیوں پر سرے عام گھومتے پھرتے چھوڑدیا جاتا ہے اور نام نہاد میڈیا کے سامنے آکر یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے معافی مانگی ہے اور ہم نے چھوڑ دیا، کیا یہی ہے انصاف۔
اس ریاست کی مثال اب یہ ہوچکی ہے، جیسے چیونٹی کے بارش کے بعد پر نکلتے ہیں اور بعد میں جلد موت کا شکار ہوجاتا ہے۔ پاکستان کا وجود تو ستر سال کاہے، مگر بلوچ، پشتون، سندھی کو تو صدیوں بلکہ ہزاروں سال پہلے سے جنگ کے طور طریقے اور حربے استعمال کرنے میں کافی مہارت حاصل ہے، انکو شہید تو کیا جاسکتا ہے مگر ہرایا نہیں جاسکتا، یہ اپنے مقصد پہ ڈٹے رہتے ہیں نہ کہ رنجیت سنگھ کے اولادوں کی طرح مذہب، زبان اور رویے بدلتے ہیں۔
پاکستان کا مستقبل تاریکی میں ڈوبنے والا ہے اور اسکی وجہ بھی خود پاکستان ہے، جسے چین کی جھوٹی تعریف اور داد حاصل ہے، پاکستان پر کالے بادل منڈلارہے ہیں، جو جلد طوفان کی شکل اختیار کرنے والے ہیں، جو بلوچ، سندھی اور پشتون کی صورت میں برسینگے۔
دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔