یاد رہے کہ 8 سال قبل 18 فروری 2011 کو فورسز نے توتک میں آپریشن کرتے ہوئے درجنوں افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کر دیا تھا ۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ خضدار کے مطابق گذشتہ روز فورسز نے توتک کے علاقے کو گھیرے میں لے کر گھر گھر تلاشی شروع کی ۔
نمائندے نے علاقائی زرائع کے حوالے سے بتایا کہ دوران تلاشی فورسز نے متعدد گھروں سے قیمتی سامان بھی لوٹ لیا ۔
تاہم فورسز کے اس سرچ آپریشن میں کسی قسم کی گرفتاری کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔
یاد رہے کہ آٹھ سال قبل 18 فروری 2011 کو بھی فورسز نے توتک کے گاوں کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی ۔
دوران تلاشی 2011 میں دو نوجوان یحیی اور نعیم کو قتل کردیا جبکہ 80 سالہ رحیم خان قلندرانی کو اس کے متعدد رشتہ داروں کے ہمراہ گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا جن میں سے چند ایک بعد رہا کردیا گیا تاہم 17 افراد اب بھی لاپتہ ہیں ۔
واضح رہے کہ توتک سے لاپتہ ان ہی افراد کی بازیابی کےلئے عالمی انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ہنگامی اپیل بھی جاری کی تھی ۔