پلواما واقعے کے بعد پاکستان نے بھارت کی جانب سے تواتر کے ساتھ بیان بازی پر اقوام متحدہ کو شکایتی خط لکھا ۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ بھارت داخلی مقاصد کےلیے پاکستان مخالف بیانات سے خطے میں کشیدگی پھیلا رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گوتریس کے نام خط میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ بھارت نے خود کہا کہ پلواما کا حملہ آور کشمیری تھا لیکن اس کے باوجود بلا تحقیق پاکستان پر الزام لگا رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے غیرذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے خاتمے کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے لکھا کہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کےلیے اقوام متحدہ کی فوری مداخلت ضروری ہے۔
خط میں یہ بھی کہا بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی جو سنگین غلطی ہوگی۔
جمعرات 14 فروری کو کشمیر کے ضلع پلواما میں بھارتی اہلکاروں کی بس پر خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں 44 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ بارودی مواد سے بھری گاڑی سے بھارتی فوجی قافلے میں شامل ایک بس کو نشانہ بنایا گیا، قافلے میں شامل 70 گاڑیوں میں ڈھائی ہزار اہل کار سوار تھے۔