بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر پورے نظام کو قابو کیا گیا ہے – نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی

133
File Photo

نوشکی میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی کابینہ تشکیل دے دی گئی ۔

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری شاہ زیب بلوچ نے نوشکی پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی ومحرومیوں کا حوالہ وتذکرہ اگرکیاجائے تو شاید اس پریس کانفرنس میں ممکن نہ ہو، 1951 سے لیکر آج تک بلوچستان سے گیس نکالی جارہی ہے ، اور اس کی اہمیت اور افادیت کاذکر کیاجائے تو ریاستی معشیت میں اس نے ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کرلی ہے لیکن بدقسمتی سے نوشکی سمیت بلوچستان کے نوے فیصد سے زاہد آبادی اس بنیادی سہولت سے محروم بلکہ اس کے مدمقابل ریاستی عدم توجہی کے باعث کوئی بھی مناسب دوسرامطلوبہ سہولت فراہم نہیں کیاگیاہے جوقابل مذمت ہیں، اس موقع پراین ڈی پی کے مرکزی ممبران چنگیزبلوچ اور نعمت بلوچ بھی موجودتھے۔

انہوں نے مزید کہاکہ آج نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی قیادت نے نوشکی میں سات رکنی ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دیدی ہے، آرگنائزر فہیم بلوچ ، ڈپٹی آرگنائزر نوید بلوچ جبکہ ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران اکرم بلوچ، قمبر بلوچ، زیشان بلوچ ،ڈاکٹریحییٰ بلوچ اور ظفر بلوچ منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اسی طرح محکمہ خوراک کے کارکردگی کاجائزہ لیاجائے تو حالیہ دنوں غذائی قلت کی وجہ سے نوشکی سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں ایمرجنسی نافظ کی گئی لیکن اس باوجود اب تک بچوں کے غذائی قلت کے سدباب کے لئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی طرف سے کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل نہیں کیاگیااسی طرح تعلیم کے شعبے میں بھی بلوچستان کے طالب علم یکسر نظرانداز ہیں اور بلوچستان کی سول بیوروکریسی اپنی ذمہ داریوں کوسمجھتے ہوئے طالب علموں کے مساحل کو حل کرنے کے بجائے اپنی مکمل توانائی مساحل کو حل کرنے کے بجائے مساحل کو الجھانے میں لگارہی ہے حالانکہ پچھلے چند سالوں سے تعلیم اور صحت کے بابت فنڈذ کو بڑھایابھی گیا ہے لیکن محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں موجود چند مفادپرست ٹولہ بیوروکریسی کے آڑ میں بدترین کرپشن کرکے بلوچستانی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں اور صوبائی حکومت کو انکا حصہ پہنچاکرپورے نظام کوقابو کیا گیاہے اور عوام دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں

انہوں نے کہاکہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی حتی الوسع کوشش کررہی ہے کہ ان عوام دشمن قوتوں کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرکے ان کاراستہ روک سکے لیکن عوام کو بھی اپنی زمہ داریوں کا احساس کرناہوگا اور ہماری آواز کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر ان کرپٹ مافیاء کے خلاف سیاسی اور جمہوری طرز پر احتجاج کا راستہ اختیارکرناہوگا،