بلوچستان کی بسیں اسمگلنگ کا اہم ذریعہ بن گئیں

450

بلوچستان کی بسیں مسافروں کے بجائے سامان اور پٹرولیم مصنوعات سے بھری جانے لگیں،ایران  سے  سامان کا بڑا حصہ مسافر بسوں کے ذریعے لایا جاتا ہے

 دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کے مطابق بلوچستان کی بسیں اسمگلنگ کا اہم ذریعہ بن گئیں،تفتان،پنجگور اور تربت سے براستہ سڑک اسمگل کیا گیا سامان کوئٹہ پہنچایا جاتا ہے۔

کوئٹہ میں چھوٹے بڑے پانچ ایسے بس اڈے کام کررہے ہیں جہاں دن رات مسافروں کےبجائے صرف سامان ہی اتارا جاتا ہے بلوچستان ٹرک ٹرانسپورٹ کمپنیز ایسوسی ایشن کے صدر  نور احمد کاکڑ نے الزام لگایا ہے کہ پچانوے فیصد اسمگلنگ بسوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔

صدر گڈز ٹرانسپورٹ کمپنیز ایسوسی ایشن نور احمد کاکڑ  نے مزید کہا کہ 95 فیصداسمگلنگ کا سامان ان کوچز میں جاتا ہے باقاعدہ انہوں نے بسوں کی باڈیز میں سیٹوں کے نیچے جگہ بنائی ہوئی ہے ۔ بس والوں کو سواریوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ یہ ڈیزل اور پٹرول بھی اسی میں لے جاتے ہیں۔ ہمارے کاروبار کو بسوں کی ان ایکٹیٹوز سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

دوسری طرف یہ اسمگلنگ مافیا اتنا طاقتور ہےکہ زائرین کی بسوں میں بھی کاروبار جاری رکھتا ہے۔ان بسوں میں سے بیشتر کی سیٹیں نکال لی جاتی ہیں اور پھر اسمگل کیے گئے بسکٹس،شیپمو،کراکری،قالین، ڈیزل، پیٹرول جو چاہیںسو سے ڈیڑھ سو روپے میں مطلوبہ مقام تک پہنچادیں۔

کسٹم حکام نے حال ہی میں ریل کے ذریعے اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی ہےلیکن اسطرح کی کارروائیاں بڑے مافیا کے آگےبہت چھوٹی ثابت ہوتی ہیں۔