پاکستان کے وفاقی حکومت نے خلیجی ممالک کے شاہی خاندانوں کے افراد کو مزید 12 خصوصی اجازت نامے جاری کردیئے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزارت خارجہ کی جانب سے جن افراد کو اجازت نامے دیئے گئے ان میں سعودی عرب کے تبوک کے گورنر، شہزادہ فہد بن سلطان عبدالعزیز السعود کو بلوچستان کے ضلع آواران، نوشکی (نوشکی شہر کے علاوہ)، چاغی (شمال مغربی حصے کے علاوہ) اور شہزادہ منصور بن محمد عبدالحمٰن السعود کو ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے علاقوں میں شکار کی اجازت دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر اور ابوظہبی کے حکمران شیخ خلیفہ بن زید النہیان اور ولی عہدشیخ محمد بن زید النہیان کو پنجگور، خاران اور ژوب میں (قمر دین کاریز کے علاوہ) شکار کا اجازت نامہ دیا گیا۔
اسی طرح یو اے ای کے صدر کے بیٹے اور سابق نائب وزیراعظم شیخ محمد بن خلیفہ بن زیدالنہیان کو لورالائی (دکی کے علاوہ)، ابوظہبی کے حکمران کے ترجمان شیخ ہمدان بن زید النہیان کو سبی کی تحصیل لہڑی اور یو اے ای کے نائب صدر اور وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم اور دبئی کے ولی عہد شیخ محمد بن ہمدان بن محمد بن راشد المکتوم کو ضلع خضدار، لسبیلہ اور چاغی میں بلوچستان کے شمال مغربی علاقوں میں شکار کی اجازت دی گئی۔
علاوہ ازیں قطر کے شیخ تمیم بن حماد بن خلیفہ کو ضلع واشک، ان کے بزرگ عزیز شیخ جاسم حماد بن خلیفہ کو موسیٰ خیل، تحصیل درگ اور ضلع کچھی کی تحصیل میں شکار کرنے کا اجازت نامہ جاری کیا گیا۔
قطر کے شاہی خاندان کی سپریم کونسل کے ایک رکن شیخ علی بن عبداللہ ثانی کو ضلع کیچ، شاہی خاندان کے ایک اور فرد شیخ فیصل بن نصیربن ہمدان کو قلعہ سیف اللہ، کاکڑ خراسان اور قمر دین کاریز میں، بحرین کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف شیخ خلیفہ بن احمد الخلیفہ کو موسیٰ خیل میں تحصیل توائسر میں شکار کی اجازت دی گئی۔
اس کے ساتھ بحرین کے وزیر داخلہ لیفٹننٹ جنرل شیخ راشد بن عبداللہ الخلیفہ کو ضلع جعفر آباد کے علاقوں میں بین الاقوامی سطح پر نایاب تصور کیے جانے والے پرندے تلور کا شکار کرنے کی اجازت دی گئی۔
جاری ہونے والے اجازت نامے کے مطابق ایک ہزار امریکی ڈالر میں 100 پرندے شکار کرنے کی اجازت ہوگی، تمام شکار کیے گئے پرندوں پر کسٹم ڈیوٹی الگ سے دی جائے گی۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں سردیوں کے آتے ہی سائبیریا سے لاکھوں مہمان پرندے ہجرت کر کے آتے ہیں، جن کے شکار کے لیے ہر سال غیر ملکی شکاری بلوچستان میں تیار بیٹھے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ نے بلوچستان میں شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گذشتہ دورِ حکومت میں وفاقی حکومت کی جانب سے عرب شاہی خاندانوں کو تلور کے شکار کے لئے اجازت نامے جاری کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں خیبرپختونخواہ میں شکار کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جہاں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت تھی۔
اس سے قبل گذشتہ 10 دنوں میں خلیجی ممالک کے 13 شاہی افراد کو سندھ کے علاقوں میں تلور کے شکار کے اجازت نامے دیئے گئے تھے جبکہ دسمبر سے پاکستان میں عرب شاہی افراد کے تلور کے شکار کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ان اجازت ناموں کے اجراء سے پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے دیا گیا جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرینس (جی ایس پی –پلس) کا اسٹیٹس چھن جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے فائدہ اٹھانے والے ملک کی حیثیت سے پاکستان پر متعدد بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، خاص کر ماحولیاتی تحفظ کے معاہدوں کی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین وقفے وقفے سے جائزہ لیتی ہے کہ ممالک ان بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کررہے ہیں یا نہیں۔