افغان معاہدے میں پاکستانی مفادات کا خیال رکھیں گے – امریکہ

110

امریکا نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ افغان تنازع کے حل کے سلسلے میں مستقبل میں افغانستان میں کسی بھی قسم کا معاہدہ ہونے کی صورت میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

رواں ہفتے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں جنرل جوزف ووٹل نے مزید کہا کہ امریکی فوج کی جنوبی ایشیا میں حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ افغانستان میں مستقبل میں ہونے والے کسی بھی معاہدے میں پاکستان کے مفادات کو تسلیم اور ان کا خیال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت ختم کیے جانے کے باوجود پاکستان اور امریکا کے درمیان چند فوجی تعاون کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

جوزف ووٹل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں امریکی محکمہ خارجہ میں موجود لوگوں کی حمایت بھی شامل ہے کیونکہ یہ افغانستان میں تنازع کے خاتمے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ مل کر سفارتی حل کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ مستقبل میں کسی بھی معاہدے میں پاکستان کے مفادات کو تسلیم اور ان کا خیال رکھا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان، امریکا سے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے کہ اس جنگ کے اختتام پر کابل کو خصوصاً بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے، ساتھ ہی امریکی ماہرین کا یہ دعویٰ ہے کہ اسی خدشے کے پیش نظر پاکستان نے طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کیے ہیں۔

البتہ جنرل ووٹل نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے جس کی وجہ صرف افغان تنازع نہیں ۔۔۔۔ اور یہی وجہ ہے کہ امریکا نے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھے ہیں۔

پاکستان، امریکا کے لیے ہمیشہ ایک اہم ملک رہے گا کیونکہ یہ جوہری ہتھیار کی حامل ایک ایسی ریاست ہے جو روس، چین، بھارت، ایران سے منسلک اور امریکا کے جیو پولیٹیکل مفادات کی حامل ہے۔

امریکی جنرل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے انعقاد کی پاکستانی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ تعاون جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو خطے میں خود مختار ریاست بنانے کو امریکی حکمت عملی کا اہم جزور قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق پاکستان نے اس مقصد کے حصول کے لیے زیادہ مددگار اور تعمیری کردار ادا کیا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل ووٹل پاکستان اور افغانستان میں امریکا کے فوجی اور انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیں جنوبی ایشیا میں ہماری اسٹریٹیجی کو عملی جامع پہنانے کے لیے درپیش چیلنجز اور مواقعوں کے بارے میں آگاہ کیا تاہم ساتھ ساتھ اس بات کی بھی شکایت کی کہ پاکستان کے اقدامات افغانستان میں امریکا کی علاقائی کوششوں میں اکثر جھنجلاہٹ کا سبب بنتے تھے۔

جنرل ووٹل نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں مفاہمت کے لیے امریکا نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کی معاونت کے لیے مثبت اقدامات کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات میں معاونت کی۔

تاہم انہوں نے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ پاکستان نے مفاہمتی عمل میں مدد نہ کرنے والے طالبان رہنماؤں کو گرفتار یا ملک بدر کرنے کے لیے کوئی ٹھوس یا ناقابل تنسیخ اقدامات بھی نہیں کیے۔