آئینی و قانونی طریقے سے بلوچستان کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں – اسد بلوچ

265

بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری و صوبائی وزیر سماجی بہبود میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے جن ترقیاتی منصوبوں پر کٹ لگایا ہے اس کا ازالہ کیا جائے ہم آئین و قانونی طور پر بلوچستان کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں جمہوری قوتیں بھی ہمارا ساتھ دیں آٹھارویں ترمیم کے اختیار اب تک بلوچستان کو نہیں دیئے گئے ہیں ۔

ہمارے ساتھ برابری کی بنیاد پر انصاف کیاجائے ماضی کے حکمرانوں نے صوبے کے استحصال کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان جب کوئٹہ کے دورے پر آئے تو بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے ہم نے تحریری طورپر لکھ دیا کہ بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں ۔

ان کو حل کرنے کی اشد ضروری ہے جس پرانہوں نے حامی بھی بھری مگر اقتدار ایک ایسا نشۂ ہے کہ جو چیز یا د بھی ہو کسی کو یاد نہیں رہتی وفاقی حکومت بلوچستان کے 300سے زائد ارب روپے کے منصوبوں کی کٹوتی پر نظر ثانی کرے کیونکہ ماضی میں بھی بلوچستان کو لوٹا گیا اور ماضی کے حکمرانوں نے صوبے کا جو استحصال کیا ہے ۔

آج تک وہ ہم نہیں بھولے ریکوڈک سے چائنیز نے فائدہ اٹھایا اور ڈیرہ بگٹی سے نکلنے والی گیس سے پنجاب کے کارخانے آباد ہیں مگر بلوچستان کے کئی علاقوں تک گیس نہیں پہنچی بجلی بھی نہ ہونے کے برابر ہے آئے روز بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے یہاں کے عوام تنگ آچکے ہیں انہوں نے کہا کہ مرکز بھی بلوچستان میں پسماندگی ختم کرنے کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کر رہا صرف صوبے کے وسائل لوٹنے میں پیش پیش ہے ۔

روزگار کے مواقع صرف صوبائی حکومت کے نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں پاک ایران بارڈرپر کسٹم ہر سال چار ارب روپے کماتا ہے لیکن علاقے کیلئے ایک سڑک بھی نہیں ہے ایک منصوبے کے تحت نو آبادی سسٹم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اسلام آباد کو بلوچستان کے حوالے سے اپنا رویہ اور طرز کو بدلنا ہو گا ورنہ مسائل مزید پیدا ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد کیا جائے اگر این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد نہ ہوسکا تو ہم بجٹ بنانے کی پوزیشن میں بھی نہیں رہیں گے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تبدیلی کے حوالے سے جو وژن لائے تھے اس تبدیلی کے تحت بلوچستان کے حقوق دیئے جائیں اور صوبائی خود مختیاری پر عمل درآمد کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخابات سے قبل صدر عارف علوی نے کہاتھا کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کروں گا مگر جب سے وہ صدر بنے ہیں تو اس حوالے سے اب تک بلوچستان کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے جن ترقیاتی منصوبوں پر کٹ لگایا ہے ۔

اس کا ازالہ کیا جائے ہم آئین و قانونی طور پر بلوچستان کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں جمہوری قوتیں بھی ہمارا ساتھ دیں آٹھارویں ترمیم کے اختیار اب تک بلوچستان کو نہیں دیئے گئے ہیں ہمارے ساتھ برابری کی بنیاد پر انصاف کیاجائے ماضی کے حکمرانوں نے صوبے کے استحصال کیا ہے۔