یورپی یونین کے ممالک میں سرگرم سماجی اور انسانی حقوق کارکنوں نے ان ملکوں میں قائم ایرانی سفارت خانوں کو ‘دہشت گردی کے مراکز’ قرار دے کر ان کی فورش بندش کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی انسانی حقوق کارکنوں وہاں کی حکومتوں کے نام کھلا مکتوب شائع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس ادارے سفارت خانون کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہےہیں۔
سفارت خانوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایرانی قونصل خانے اورسفارت خانوں میں یورپ میں مقیم ایرانی اپوزیشن کی شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں مارنے اور یورپی ملکوں میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔
اس مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ایران کا نام نہاد اسلامی نظام اپوزیشن کے وحشیانہ قتل عام کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ اس کے بعد آج تک یورپی ملکوں میں قائم ایرانی سفارت خانوں کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ لبنانی، ایرانی، شامی اور فلسطینی ایجنٹ بھرتی کرنے کی کوشش کی گئی۔
مکتوب میں برلن میں سنہ 1990ء کے اوائل میں اپوزیشن رہنماوں کی میکونس ہوٹل میں ہلاکتوں کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفارت خانوں کو یورپی ممالک کی جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں ڈاکٹر رضا بردشی زادہ جو امریکا میں سرگرم انسانی حقوق کارکن ہیں نے کہا کہ ہم سب کا مطالبہ ایرانی اسلامی جمہوری نظام کی بساط لپیٹنا اور ایران میں جمہوری نظام قائم کرنا ہے تاکہ خطے میں امن استحکام کوتباہ کرنے کی کوششیں ناکام بنائی جائیں اور پڑوسی ملکوں کولاحق خطرات کا تدارک کیا جاسکے۔ مکتوب میں یورپی ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے اپنا نرم گوشہ ترک کریں اور اپنے ہاں ایرانی سفارت خانوں کو فوری طورپر بند کرائیں تاکہ ایران کو دہشت گردی برآمد کرنے سے باز رکھنے کے لیے اس پر دبائو ڈالا جا سکے۔