حکومتی اداروں سے گزارش کرتے ہیں کے ہمارے بچوں کو بازیاب کرانے میں کردار ادا کریں – اہلخانہ
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ایک سال قبل لاپتہ ہونے والے محمد اعظم اور ریاض بلوچ کے والدہ کی لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
لاپتہ اعظم بلوچ کے والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے محمد اعظم ولد عبدالقادر نیچاری کو سیکورٹی فورسز نے 20 نومبر 2017 کو شام 7 بجے اس کے اپنے دکان واقع کلی حبیب، فیض آباد سریاب کوئٹہ سے گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
اسی طرح 21 نومبر 2017 کو کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے محمد ریاض کے والدہ کا بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپ آکر کہا کہ کہ میرے بیٹے محمد ریاض ولد فقیر محمد نیچاری کو حکومتی اداروں نے 21 نومبر 2017 کو کلی فیض آباد سریاب رقڈ کوئٹہ سے رات 1 بجے ان کے دوستوں کے سامنے سے گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
ریاض بلوچ کے والدہ کا کہنا تھا کہ میں حکومت اور حکومتی اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ میرا بیٹا کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہے تو اسے عدالت پیش کر کے ملکی قانون کے مطابق اسے سزا دیا جائے۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے گذشتہ ایک دہائی سے احتجاج جاری جبکہ گذشتہ مہینوں سے اس احتجاج میں وسعت دیکھنے میں آئی ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی کیمپ آکر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج میں شریک ہورہے ہیں۔
گذشتہ روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزشن کی جانب سے پریس کانفرنس کرتے ہوےت کہا کہا تھا کہ سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر لوگوں کو شدت کے ساتھ لاپتہ کیا جارہا ہے اور اہلخانہ کو دھمکی آمیز لہجے کے ذریعے پر امن احتجاج ختم کرنے کی دھمکی دیکر ذہنی اذیت سے گزارا جارہا ہے جبکہ دشت تیرہ مل میں لاشوں کو بغیر شناخت دفنانا سمجھ سے بالاتر ہے لہذا اس جرم میں حکومت بلوچستان کو شریک قرار دیتے ہیں۔