بلوچستان کا ضلع کوہلو شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کا ضلع کوہلو شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، کوہلو کے مختلف علاقوں نساو،جنت علی، کو ہ جاندران ،میوند،کاہان ،کنل ،پزہ،گرسنی، تمبو سمیت ملحقہ علاقے گزشتہ ایک سال سے شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں جس کی وجہ سے چراہ گاہیں خشک جب کہ پینے کے لئے پانی ناپید ہوگئی ہے ۔
ان علاقوں میں بسنے والے مکینوں کا ذریعہ معاش مال داری اور کھیتی باڑی ہے گزشتہ ایک سال سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے شدید خسارہ کی لپیٹ میں ہیں ۔
زمینیں بنجر ہونے لگی ہیں جس کے باعث لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے ۔
ان علاقوں میں بسنے والے لوگوں کے مطابق خشک سالی اور حکومتی عدم توجہی سے مال داری اور زمینداری شدید متاثر ہوا ہے اب ان علاقوں کا رخ کیا جارہاہے جہاں زیادہ نہ سہی کچھ پانی مل سکیں تاکہ گزار بسر ہوسکے
خیال رہے کہ گزشتہ ایک ماہ قبلِ کوہلو ایم پی اے میر نصیب الله خان مری نے پانی کی قلت کے لئے 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا جوکہ عوام تک نہ پہنچ سکے
کوہلو خشک سالی اور حکومتی عدم توجہی پہ اہل علاقہ نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد کوہلو میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں اقدامات اٹھائیں جائے ۔