مائنز منسٹری اور مائنز مالکان کی گٹھ جوڑ کے باعث کمپنیوں کے الاٹمنٹ منسوخ نہیں کیئے جارہے ہیں، ملک گیر احتجاج شروع کیا جائے گا ۔ کانکن تنظیمیں
پاکستان سنٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی جنرل سیکرٹری سلطان محمد خان ،آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے صوبائی چےئرمین شاہ علی بگٹی۔ ایگریکلچر ایمپلائز یونین کے صدر عبدالغفار جمالی، گورنمنٹ پرنٹنگ پریس ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری سعید احمد، پی ایم ڈی سی ایمپلائز یونین سورنج کے جوائنٹ سیکرٹری سید آصف شاہ نے ایک اخباری بیان کے ذریعے سال نو کے شروع میں مائنز کے مختلف حادثات کے نتیجے میں پانچ ورکروں کے شہید ہونے اور ایک ورکر کے زخمی ہونے پر دُکھ اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال 2018 میں مائنز کے حادثات میں ریکارڈ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق 120 ورکرشہید اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوئیں جس میں تقریبا 96 ورکر ز بلوچستان سے شہید ہوئے تھے اور اسی طرح اب نئے سال کے شروع میں 2 واقعات رونما ہوئے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان حادثات کی وجہ مائنز منسٹری کی کرپشن ہے کیونکہ جس کان میں گیسزپائے جاتے ہیں کمپنیوں کی جانب سے ان کو بند نہیں کیا جارہا اور وہ کمپنیاں جو صحت و سلامتی (OSH) کے قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں ان پر بھی پابندی عائد نہیں کی جارہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مائنز منسٹری اور مائنز مالکان کی گٹھ جوڑ کے باعث کمپنیوں کے الاٹمنٹ منسوخ نہیں کیئے جارہے ہیں جس کے خلاف پاکستان سنٹرل مائنز لیبر فیڈریشن نے 31 دسمبر 2018 کو احتجاجی ریلی نکلالی اور مظاہر ہ کیا ،اس مظاہرے میں مطالبہ کیا گیا کہ جس مائنز میں حادثات پیش آرہے ہے اُن کے مالکان کو گرفتارکیا جائے اور متعلقہ مائنز انسپکٹر کو برطرف کیا جائیں تاکہ آئندہ ایسے حادثات کے روک تھام ہوسکیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ لیبر منسٹرنے بیان دیا ہے کہ ورکروں کو اُن کے حقوق دئیے جائیں گئے ان کو شاہد یہ معلوم نہیں ہے کہ پاکستان میں ورکر کے حادثے میں فوت ہونے پر 5 لاکھ روپے کمپنسیشن ملتاہے جب کہ بلوچستان میں 2 لاکھ مل رہے ہیں شاہد اُن کو یہ معلوم نہیں کہ گذشتہ 5 سالوں سے مختلف حادثات میں شہید ہونے والے ورکروں کو ڈیتھ گرانٹ نہیں ملا ہے اور لیبر منسٹر کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ بلوچستان کے ورکرز ویلفےئر بورڈ اور سوشل سیکیورٹی میں بلوچستان کی بجائے کسی اور صوبے سے نمائندے لیے گئے ہے اور لیبر منسٹر کا 6 سال بعد ورکروں کے حوالے سے بیان اخباروں میں شائع ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہی وجوہات ہے کہ بلوچستان کے کول مائنز میں آئے روز حادثات پیش آرہے ہے اور قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں کسی بھی کمپنی کا نام شائع نہیں ہورہاہے اور نہ ہی کسی مائن مالک کو آج کی تاریخ تک سزا ملی ہیں اور نہ ہی کسی مائنز انسپکٹر کو نوکری سے برطرف کرکے کسی قسم کی سزا دی گئی ہے جس پر فیڈریشن ہذا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ لیبر لیڈروں کی مشاورتی اجلاس بلائی جائی گی اور ملک گیر احتجاج شروع کیا جائے گا ۔