کوئٹہ : پانی و سیوریج کے منصوبے میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

124

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پندرہ سال گزرنے اور نوارب روپے خرچ کرنے کے باوجود منصوبہ ناکامی سے دو چار ہوا۔رپورٹ میں پراجیکٹ کا ٹھیکہ غیر شفاف انداز میں پسند اور ناپسند کی بنیاد دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

 دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق دو ہزار تین میں شروع کیا گیا کوئٹہ واٹر سپلائی اینڈ انوائرمنٹل پراجیکٹ کیوں ناکام ہوا۔آڈیٹر جنرل پاکستان کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں وجوہات سامنے آگئیں۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ منصوبے کا ٹھیکہ غیر شفاف انداز میں پسند و ناپسند کی بنیاد پر دیا گیا ۔تعمیراتی کمپنیوں نے شرائط کو پورا نہیں کیااور منصوبے کو تباہی کی جانب دھکیلا۔

رپورٹ کے مطابق منصوبے کی لاگت تقریباً آٹھ ارب روپے سے بڑھ کر سترہ ارب روپے ہوگئی،نو ارب روپے خرچ کرلئے گئے مگر منصوبے کے بیشتر اہداف حاصل نہیں کئے جاسکے۔

پندرہ سو کلومیٹر طویل پائپ لائنیں بچھانے کا دعویٰ بھی کیا گیا مگر کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں، اڑسٹھ کروڑ خرچ کرنے کے باوجود پچیس میں سے بائیس ٹینکیوں کی تعمیر کا کام ہی مکمل نہیں ہوا۔

دوسری طرف سیوریج کے لیے ایک ارب چونسٹھ کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی مگر سیوریج کے گندے پانی کو قابل استعمال نہ بنایا جاسکا۔ بارہ کروڑ روپے سے خریدی گئی زمین کا قبضہ بھی حاصل نہیں کیا گیا۔پراجیکٹ  کی سات گاڑیاں اور دو موٹرسائیکلیں بھی چوری یا غائب ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق ڈیموں کی تعمیر کی بجائے صرف ٹیوب ویلز کی تنصیب پر توجہ دینے، پراجیکٹ ڈائریکٹرز کی باربار تبدیلی اورٹھیکہ غیر شفا ف انداز میں دینے کے باعث خطیر رقم  اور وقت ضائع ہونے کے باوجود عوامی فلاح کا یہ بڑا منصوبہ ناکام ہوا