کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان کی یقین دہانی پر وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز نے 2مہینوں کے لیے احتجاج موخر کردیا

245

موجودہ صوبائی وزیر داخلہ نے مسئلے کے حل کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد اب تک 11 افراد اپنے گھرو ں کو پہنچ چکے ہیں اب وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے 2ماہ کا وقت مانگ کر یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے – نصراللہ بلوچ

وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے پر پوائنٹ سکورننگ کی بجائے عملی اقدامات کررہی ہے اس مسئلے پر وزیراعظم پاکستان نے بھی مثبت ردعمل دیا ہے ، 2 ماہ کے اندر لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جاری احتجاج کو 2 ماہ کے لئے موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ او رماما قدیر بلوچ نے کہاکہ ہمیں موجودہ وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت سے اس انسانی مسئلے کے حل کی امید ہے ۔

بدھ کے روز کوئٹہ میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صوبائی وزراء میر ضیاء اللہ لانگو، سردار عبدالرحمن کھیتران ، میرظہوراحمد بلیدی ،حاجی محمد خان طور اوتمانخیل، میر سلیم احمدکھوسہ، محمدخان لہڑی ، پارلیمانی سیکرٹری میر سکندر عمرانی، نومنتخب سینیٹر منظور خان کاکڑ ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور ماما قدیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت 2 ماہ کے دوران لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی کیونکہ یہ صوبے کے اہم مسائل میں سے ایک ہے بلکہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا و دیگر پر مختلف خبریں اور قیاس آرائیاں یومیہ بنیادوں پر سننے اور دیکھنے کو ملتی ہے جبکہ بلوچستان کی متعدد سیاسی پارٹیوں نے اس مسئلے کو ایجنڈا میں شامل کیاماضی کی حکومتوں کی طرح ہم بھیج دلاسوں سے کام لے سکتے تھے مگر موجودہ حکومت نے دوسروں کی طرح اس مسئلے پر عارضی کام یا پوائنٹ سکورننگ کی بجائے عملی اقدامات کئے ہیں اس سلسلے میں ہماری وزیراعظم پاکستان عمران خان سے بھی بات ہوئی ہے جس سے ہمیں مثبت رد عمل اور جواب ملا ہے اس کے علاوہ ہماری وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے عہدیداران سے بھی ملاقات ہوئی ہے بلکہ ہم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بابت آن بورڈ لیا جائے گا ، ہم نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے کہا ہے کہ وہ ہمیں 2 ماہ کا وقت دے اس سلسلے میں ہم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمیں 2ماہ کا وقت دیا ہے اس مسئلے کے حل کے لئے نہ صرف حکومتی سطح پرباقاعدہ طریقہ کار بنایا جارہا ہے بلکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ رابطے میں رہ کر کام کیا جائے گا ، محکمہ داخلہ بھی اس معاملے کو دیکھے گی ۔

انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد سے متعلق مختلف فہرستیں ہیں تاہم موجودہ حکومت لواحقین کو بنیاد بنا کر اقدام کرے گی ۔ حکومت میں آنے کے بعد لاپتہ افراد کے مسئلے کا حل ہماری اولین ترجیحات میں شامل رہا بلکہ ان کی بازیابی کے لئے ہم نے عملی اقدامات اٹھائیں ۔ ہم اس مسئلے پر عارضی بنیادوں پر کام کرنے کی بجائے اس کے مستقل حل کے لئے کوشاں ہیں کیونکہ یہ مسئلہ فوٹوسیشن کی بجائے عملی اقدامات کا متقاضی ہے ، موجودہ حکومت 2ماہ کے دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کو خوشخبری دے گی ۔ وزیراعلیٰ کوشش کی کہ اس سلسلے میں لاپتہ افراد کی تنظیم اور ان کے لواحقین سے وقت طلب کروں گا۔

اس موقعے پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم مسنگ پرسنز کے مسئلے کا حل ملکی قوانین کے مطابق چاہتے ہیں بلکہ ہم نے روز اول سے ہی یہ موقف اختیار کیا ہے کہ جن لاپتہ افراد کے خلاف اگر کیسز ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔ ہمیں موجودہ صوبائی وزیر داخلہ نے مسئلے کے حل کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد اب تک 11 افراد اپنے گھرو ں کو پہنچ چکے ہیں اب وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے 2ماہ کا وقت مانگ کر یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس دوران مسئلے کو حل کیا جائے گا ۔ ویسے تو ہماری تنظیم کی جانب سے گزشتہ 10 سال سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوششیں جاری رہیں تاہم خوشی اس بات کی ہے کہ موجودہ حکومت نے اس مسئلے پر ذمہ داری دکھائی ہے اور درجن بھر لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس آچکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین ذہنی اذیت سے دوچار ہیں ہمیں امید ہے کہ انہیں نقصان نہیں پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ چینی قونصلیٹ حملے میں ملوث شخص کا نام ان کی فہرست میں شامل نہیں تھا بلکہ معلوم ہوا ہے کہ اسے والد نے بھی عاق کیا تھا ۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ انسانی مسئلہ ہے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسے حل کرائیں ۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھاکہ وہ سالوں سے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں تاہم گزشتہ حکومتوں کی جانب سے لاپتہ افراد کے مسئلے پر سیاست چمکانے کی بجائے کسی قسم کی عملی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ موجودہ صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ نے اس مسئلے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اس لئے ہمیں امید ہے کہ اب یہ مسئلہ حل ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے 2 ماہ کا وقت مانگا گیا ہے اس لئے ہم اب 2 ماہ تک اپنے احتجاج کو موخر کررہے ہیں اگر 2 ماہ کے بعد بھی مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم اپنے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے جبکہ ہم نے حکومت کو فہرست دیدی ہے اور پہلے بھی فہرست مہیا کرچکے ہیں ۔