کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لواحقین کا انوکھا احتجاج

180

آنکھوں اور منہ پر پٹیاں باندھ کر احتجاج کا مقصد اداروں کی توجہ حاصل کرنا ہے – ماما قدیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے آج بروز منگل ایک انوکھا احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کیمپ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے آنکھوں اور منہ پر پٹیاں باندھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا گیا، احتجاج میں خواتین و بچوں نے حصہ لیا جبکہ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے تحریرے درج تھی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے سے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے قبل ہم نے مختلف طریقوں ریلی، مظاہرے، سیمنار اور لانگ مارچ کرکے اپنا احتجاج کرکے بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کوشش کی جبکہ آج بھی اس انوکھے مظاہرے کا مقصد عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت ملکی اداروں کی توجہ حاصل کرنا ہے۔

ماما قدیر نے کہا اس احتجاج سے شاید مقتدر اعلی اور اس کے اداروں کے کانوں تک ہماری آواز پہنچے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ لاپتہ افراد کی بازیاب تک ہمارے اس طرح کے احتجاج جاری رہینگے۔

بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی کی بازیابی کیلئے ایک دہانی سے احتجاج جاری ہے اس دورانیہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد تک تاریخی لانگ مارچ بھی کیا گیا۔

گذشتہ دنوں وزیر اعلی جام کمال اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے درمیان مذاکرات بھی اس وجہ سے ناکام ہوئے تھے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں جبری گمشدگیوں کا تسلسل جاری ہے۔