آٹھ دس لوگوں کو منظر عام پر لانے سے ہمیں دھوکا نہیں دیا جائے بلکہ ہمارے لسٹ کے مطابق تمام افراد کو منظر عام پہ لائیں – ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3451 دن مکمل، انجینئر بیبرگ زہری، بانک حوران بلوچ، سول سوسائٹی اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم پر پاکستان کی سفاکیت اگرچہ روز اول سے جاری ہے مگر چند برسوں سے اس نے مزید شدت اختیارکرلی ہے جو شدید ہوتا جارہا ہے، آبادیوں پر فوجی کاروائیوں کی صورت میں لوگوں پہ ظلم کے پہاڑ توڑنے کے ساتھ ساتھ حالیہ متشددانہ و جابرانہ اقدامات میں 2009 سے لیکر آج تک مارو پھینکو کی پالیسی کے ساتھ ٹارچر سیلوں میں قید لوگوں کو شہید کرکے اجتماعی قبروں میں دفن کرنا بھی شامل ہے جس کی واضح مثال توتک، پنجگور کے علاوہ کراچی موچکو کے اجتماعی قبریں ہیں۔ کراچی کے علاقے موچکو کے اجتماعی قبروں کے بارے میں ہم نے کراچی میں ایک پریس کانفرس میں بھی ذکر کیا تھا اگر ان اجتماعی قبروں سے بر آمد ان لاشوں کی شفاف تحقیقات کرائی جائے یہ تمام لاشیں لاپتہ افراد کے ہونگے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ اس طرح آٹھ دس لوگوں کو منظر عام پر لانے سے ہمیں دھوکا نہیں دیا جائے بلکہ ہمارے لسٹ کے مطابق تمام افراد کو منظر عام پہ لائیں یا انہیں آئیں و قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کریں، بقول وزیر داخلہ کہ جو شہید ہوئے ہیں انہیں تو ہم لا نہیں سکتے اگر انہیں لا نہیں سکتے تو انہیں شہید کرنے والوں کو سزا دے سکتے ہیں۔