مذکورہ شخص گذشتہ دنوں پُر اسرار طور پر لاپتہ ہوگیا تھا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے گذشتہ روز ملنے والے بوری بند لاش کی شناخت ہوگئی جو گذشتہ دنوں لاپتہ ہوگیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ایک بوری بند لاش کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی جسے مقامی انتظامیہ اور ایدھی سروس کے رضا کاروں نے شناخت کے لئے ہسپتال منتقل کردیا تھا، آج مذکورہ شخص کی شناخت شوکت علی ولد صالح محمد سرپرہ سکنہ موسیٰ کالونی کوئٹہ کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ان کا آبائی علاقہ کردگاپ ضلع مستونگ بتایا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقتول ڈگری کالج کا طالب علم تھا اور یاسین ہسپتال کوئٹہ میں بطور ڈسپنسر کام کررہا تھا جبکہ وہ 6 جنوری کو گھر سے نکلنے کے بعد لاپتہ تھا۔
شوکت علی کے قتل کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں لیکن بلوچستان میں اس سے قبل بھی جبری طور پر لاپتہ افراد کی بوری بند لاشیں ملتی رہی ہے۔
بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیموں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ ان افراد کو لاپتہ کرنے پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے ملوث ہیں جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے جاری احتجاجی کیمپ سے جاری بیان میں ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وزیر داخلہ بلوچستان کے وعدے کے برعکس لاپتہ افراد کی لاشیں مل رہی ہے۔
دوسری جانب ایدھی ذرائع کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ملنے والی نامعلوم 10 لاوارث میتوں کو ایدھی کوئٹہ کے رضاکاروں نے ایدھی قبرستان دشت تیرہ میل تدفین کیلئے منتقل کر دیا ہے۔