بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے کوئٹہ سیف سٹی منصوبے کی رقم قحط سالی کے شکار علاقوں پر خرچ کرنے کا مطالبہ کردیا۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 80 فیصد سے زائد آبادی بھوک اور افلاس کا شکار ہے، نو ارب روپے قحط سالی اور خشک سالی سے متاثرہ علاقوں پر خرچ کئے جائیں۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت ہوا، جس میں بلوچستان میں خشک سالی اور غذائی اجناس کے بحران سے متعلق قرارداد پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن رکن ثناء بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 80 فیصد سے زائد آبادی افلاس کا شکار ہے، 62 فیصد آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے جبکہ بلوچستان کے 80 فیصد علاقوں میں صحت کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ 9 ارب روپے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ پر خرچ کئے جارہے ہیں لیکن سیکیورٹی کہیں بھی نہیں ہے، سی سی ٹی وی کیمرے احساس محرومی ختم نہیں کرسکتے، اس لئے یہ 9 ارب روپے خشک سالی اور غذائی بحران کے شکار علاقوں میں خرچ کئے جانے چاہئیں۔
ثناء بلوچ نے مزید کہا کہ وسائل سے مالا مال بلوچستان جنوبی ایشیاء میں غربت کی شرح میں سب سے آگے ہے، ہر ایک ہزار میں سے 170 بچے 5 سال کی عمر پوری نہیں کرتے، ایک لاکھ خواتین میں سے 1100 خواتین دوران زچگی مرجاتی ہیں۔
ارکان اسمبلی قرارداد پر بحث کرتے ہوئے بولے کہ خشک سالی کا شکار علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور ایمرجنسی ڈیولپمنٹ پروگرام بنایا جائے۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں لورالائی واقعہ میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی ہوئی اور بارشوں کے آغاز پر دعائے شکر ادا کی گئی، جس کے بعد اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔