چاغی ، قحط سالی کی لپیٹ میں ، لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور – رپورٹ

966

بلوچستان کا ضلع چاغی ، قحط سالی کی لپیٹ ،مال مویشی ختم ،مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور

رپورٹ – فاروق سیاہ پاد رند

ادھیڑ عمر کے میر احمد برانزئی یونین کونسل آمری کے رہائشی ہیں اور مالدار ہیں جو خشک سالی کے اثرات کے باعث اپنے جانوروں کے مرنے سے پریشان ہیں
میر احمد کہتے ہیں
ہمارا گزر بسر مالداری پر ہے بارشیں نہ ہونے اور چارے کی کمی نے جانوروں کو بے حال کردیا اب ہمارے پاس کوئی وسیلہ نہیں کہ انہیں خوراک دیں ہمارا علاقہ دالبندین سے بہت دور ہے خشک سالی سے مویشی مررہے ہیں
میر احمدکہتے ہیں میر خانچاہ چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین سے کافی دور ہے مین روڈ سے کئی گھنٹے آپ کو کچی سڑک پر سفر کرنا پڑتا ہے آج تک اس علاقے میں سرکار کی جانب سے کوئی کام نہیں ہوا ہے

ہم لوگ کا زریعہ معاش مال مویشی ہے مگر کئی سالوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی سطح انتہائی نیچے چلی گئی ہے ہم لوگوں کو پینے کا پانی اور مال مویشیوں کو چارہ دینا مشکل بن چکا ہے
روز بروز قحط کی وجہ سے ہمارے مال مویشی مررہے ہیں غیر سرکاری تنظیم نے ہمارے کنویں میں سسٹم لگا کر سولر کے ذریعے پانی نکال رہے ہیں جس سے اب ہمارا گزارہ ہورہا ہے، حکومت نےہماری کوئی مدد نہیں کی 

سرکار کی جانب سے ان علاقوں کا رخ تک نہیں کیا ہے نا کوئی سکول ،ہسپتال نا کوئی پکی سڑک تک موجود ہیں اب جو مال مویشی ہم سنبھال کر اپنا گزارہ کرتے تھے اب قحط کی وجہ سے وہ مررہے ہیں ہم کہا ں جائیں ہمارے پاس اور کوئی بندوبست بھی نہیں ہے
اسی طرح یونین کونسل آمری کے بے شمار علاقے انتہائی متاثر ہیں لوگوں کی حالت بد سے بد تر ہوتا جارہا ہے یونین کونسل چلغازئی کے علاقے پوستی ،موکونٹوک کے علاقے بھی شدید قحط کی لپیٹ میں وہاں پر بھی کنو یں کے پانی نیچے چلی گئی ہے اور لوگوں کے زمینیں بنجر ہوگئے مال مویشی ختم ہورہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے آج تک انکا کسی نے بھی داد رسی نہیں کی ہے۔
داد محمد کہتے ہیں
خشک سالی اور پانچ چھ سال سے بارشوں کے نہ ہونے نے مالداری کاخاتمہ کردیا جن کے پاس سو جانور تھے دس رہ گئے اور جن کے پچاس تھے پانچ رہ گئے ہیں وہ بھی چارے کی کمی سے مرررہےہیں

یونین کونسل آمری اور یونین کونسل چلغازئی کے علاقے پتکوک کے مختلف دیہاتی علاقے شدید قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں وہاں کے لوگوں کا تمام زریعہ معاش مال مویشی اور بارش کے اوپر منحصر ہے مگر گزشتہ کئی سالوں سے بارشیں نا ہونے کی وجہ سے لوگوں کے مال مویشی ختم ہوچکے ہیں اور انکی آباد زمینیں بنجر ہوچکی ہیں کنویں خشک ہوگئے ہیں لوگ پینے کے پانی کے لیے بھی پریشان ہیں
اس وقت ضلع چاغی کے چار یونین کونسل شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں یونین کونسل آمری ،یونین کونسل جلی ،یونین کونسل زیارت بلانوش اور یونین کونسل چلغازئی کے تمام دیہاتی علاقے کےلوگ شدید قحط سالی کی لپیٹ میں آچکے ہیں
لوگوں کو پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ دیگر تمام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے علاقے کے لوگوں کا واحد ذریعہ معاش قدرتی پانی اور مال مویشوں پر ہے

چاغی میں جہاں قحط سالی نے جہاں انسانی زندگیوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے وہیں غیر سرکاری ادارے اسلامک ریلیف کی نے کچھ علاقوں میں لوگوں کے لیے قحط سالی سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کردی ہے۔

ایسے ہی علاقوں میں میر خانچاہ اور سرگیشہ و گرد و نواح کے علاقے بھی شامل ہیں جہاں ڈراوٴٹ ریزیلینٹ ایگریکلچر ماڈلنگ (ڈریم) پراجیکٹ کے تحت اسلامک ریلیف نے سینکڑوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی ان کی دہلیز پر مہیا کردیا جبکہ زراعت کو ڈرپ ایری گیشن سسٹم، کچن گارڈننگ، اور موسم سے مطابقت رکھنے والے گرین ٹنل فارمنگ کے تحت پانی کی ضیاع اور موسمیاتی اثرات بھی کم کردیئے

. اسلامک ریلیف کی ترقیاتی منصوبوں سے مستفید ہونے والے مقامی افراد جہاں اسلامک ریلیف کے مشکور نظر آتے ہیں وہیں شعور و آگاہی مہمات کو بھی سراہتے ہیں جس کی وجہ سے دور دراز کے زمینداروں کو کاشت کاری کے جدید طریقے اور کم پانی میں زیادہ پیداوار دینے والے فصلوں کے کاشت کی تربیت دی گئی

. اسلامک ریلیف چاغی کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر علی دوست بلوچ کے مطابق خشک سالی کا سب سے زیادہ اثر پانی کے ذخائر پر پڑاہے جو 40 تا 50 فٹ گرگئی اس لیے اسلامک ریلیف پانی کے ذخائر کو مزید گرنے سے روکنے کے لیے چیک ڈیمز بنائے گئے ہیں. ان کے مطابق اس سلسلے میں حکومتیاداروں کی کارکردگی بہتر ہے