اسلام آباد پولیس نے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بتایا ہے کہ گزشتہ 5 سال کے دوران وفاقی دارالحکومت میں بچوں کے ساتھ ریپ کے 3 سو سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اس عرصے میں 2 سو 60 ایسے واقعات روپورٹ نہیں کروائے گئے۔
بچوں سے زیادتی کی روک تھام سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن نزہت صادق کی صدارت میں ہوا۔
کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔
کمیٹی کی چیئرپرسن نزہت صادق کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری کو اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی، بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا معاملہ انتہائی اہم ہے.
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں بھی وزیر انسانی حقوق نے شرکت نہیں کی تھی، وزیر انسانی حقوق کا یہ انتہائی غیر سنجیدہ رویہ ہے۔
اس موقع پر وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیر انسانی حقوق وزیراعظم ہاؤس میں موجود ہیں، وزیر انسانی حقوق کی اجلاس میں شرکت سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
اجلاس کے دوران اسلام آباد پولیس کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 5 سال میں اسلام آباد میں 3 سو بچوں کے ساتھ ریپ کے واقعات پیش آئے، ان برسوں میں بچوں سے ریپ کے 2 سو 60 واقعات رجسٹر ہی نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے 2016 میں 2 بچیاں لاپتہ ہوئیں جن کا تاحال پتہ نہیں چل سکا، سڑکوں پر بھیک مانگنے والے 14 سو سے زائد بچوں کو محفوظ مقامات پر اپنی نگرانی میں رکھا گیا لیکن وہ لوگ کچھ عرصے بعد پھر سڑکوں پر آکے بھیک مانگنا شروع ہوگئے۔
کمیٹی نے بچوں سے ریپ کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیاں روابط کی کمی ہے۔
کمیٹی کے رکن مشتاق احمد نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بچوں کا جیل بنا ہوا ہے لیکن بچوں کو ان کے لیے قائم جیل میں نہیں رکھا جاتا اور حکومت خود کہہ رہی ہے کہ ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ یہ بچے محفوظ نہیں ہیں۔
وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ چائلد پروٹیکشن سے متعلق 80 سے زائد قوانین موجود ہیں، بچوں سے زیادتی کی روک تھام سے متعلق اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے صوبے تعاون نہیں کر رہے، اس اہم معاملے پر صوبوں کو خط لکھے گئے لیکن ایک صوبے نے بھی جواب نہیں دیا۔
سینیٹ کمیٹی نے بچوں سے ریپ کے معاملے کو وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، کمیٹی کا کہنا تھا کہ بچوں سے ریپ کا معاملہ انتہائی حساس معاملہ ہے، واقعات کی روک تھام کے لیے وزیراعظم سے ملاقات کی جائے گی۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو واقعات کی روک تھام کے لیے درکار اقدامات سے متعلق فوری احکامات جاری کرنے کی درخواست کی جائے گی۔