پاکستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف سوشل میڈیا مہم، ٹرینڈ فہرست میں پہلے نمبر پر

248

سوشل میڈیا مہم بلوچ، پشتون، سندھی، مہاجر، ہزارہ اور شیعہ کمیونٹی کی جانب سے چلائی گئی۔

دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر آج بروز اتوار ایک مہم چلائی گئی جو کچھ ہی گھنٹوں میں ٹرینڈ فہرست میں پہلے نمبر آگیا۔

سوشل میڈیا مہم بلوچ، پشتون، سندھی، مہاجر، ہزارہ اور شعیہ کمیونٹی کی جانب سے چلائی گئی جس کا اعلان کچھ دن قبل کیا گیا تھا جبکہ مہم میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیتے ہوئے سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع سمیت ٹویٹر پر پاکستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے قوانین گرفتاریوں اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی اداروں سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرنے کی گزارش کی گئی۔

اس کے علاوہ مہم کے دوران جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے حوالے سے معلومات اور اذیت میں مبتلا ان کے لواحقین کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا گیا۔

ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا کہ “موجودہ دؤر میں بلوچستان سے ہزاروں لوگ لاپتہ کردئے گئے ہیں جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں اور بہت سے لوگوں کے تشدد زدہ لاشیں روڈ کناروں سے موصول ہوچکے ہیں”

اسی طرح مضمون نگار طار فتح نے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ٹویٹ میں کہا ’’کب تک امریکہ کینیڈا اور یورپ چیین کے کٹ پتلی پاکستان کو مدد دیتے رہیں گے جو کہ مسلسل بلوچستان میں موجود پشتون سندھی اور مہاجروں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔‘‘

 مہم کا دورانیہ تین گھنٹے رکھا گیا تھا جس میں #EndEnforcedDisappearances کے ہیش ٹیگ کا انتخاب کیا گیا تھا جبکہ یہ ہیش ٹیگ تیس ہزار سے زاہد ٹویٹس کے ساتھ پاکستان میں پہلے نمبر پر ٹرینڈ پر آگیا۔

پیٹر ٹیٹچل نے مہم میں حصہ لیتے ہوئے لکھا ’’بلوچ سندھی، پشتون، مہاجر اور اقلیتی شیعہ پاکستان میں قبر سا عذاب سہنے سمیت پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی، بغیر تحقیق کے حراست قید و بند، تشدد اور ماروائے عدالت ہلاکتیں سہہ رہے ہیں۔‘‘

بی ایس او کے سابقہ رکن اور بلوچ ایکٹیوسٹ فیض بلوچ نے اپنے ٹویٹ ایک بچی کی تصویر دیتے ہوئے لکھا ’’‏ایٹمی طاقت پاکستان کی بنیادیں کس قدر کھوکھلی ہیں اس کا اندازہ اس تصویر سے لگائیں پاکستان کی فوج اس ننھی بلوچ بچی کو رُلا کر اپنی گُمنڈ کو تسکین دیتی ہے۔”

سوشل میڈیا ایکٹویٹس کی جانب سے پہلے نمبر پر ٹرینڈ پر آنے کو کامیابی قرار دیتے ہوئے کہنا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ مظلوم متحد ہوکر ہی اپنے حقوق حاصل کرسکتے ہیں۔

یاد رہے یہ پہلا موقع ہے کہ سوشل میڈیا پر مختلف قومیتوں کی جانب سے مشترکہ مہم چلائی گئی ہے۔