پاکستان دنیا میں بدامنی و دہشت گردی کےلئے ایک اسکول کا کردار ادا کررہا ہے – خلیل بلوچ

182

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے شہیدڈاکٹرمنان بلوچ اور ساتھیوں کے تیسری یوم شہادت ہر ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہاہے شہید ڈاکٹر منان جان،شہید اشرف جان،شہید حنیف جان،شہید نوروزجان،شہید ساجد جان کے لئے سرخ سلام کہ جنہوں نے آج کے دن بلوچ سرزمین کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش کی۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سربراہ شہید چیئرمین غلام محمد کے بعد پارٹی کے سرکردہ رہنما ڈاکٹر منان بلوچ شہید کئے جاتے ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا پاکستان کی جانب سے اپنی دہشت گرد فوج اوردہشت گرد اداروں کے ذریعے بلوچ کے اعلیٰ لیڈرشپ،زانت کار،دانشوروں کو ہدف بناکر قتل کرنا بلوچ کے لئے نئی داستان نہیں ہے بلوچ کے ناموررہبروں کی شہادت یقیناًبلوچ قومی تحریک آزادی میں ایک بڑی نقصان ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ شہداء کے لہو سے آزادی کے شجر کی آبیاری ہوگا۔ وہ آزادی جس کے لئے ہزارہا بلوچ فرزندوں نے اپنی زندگیاں نچھاور کی ہیں اوراس لہو سے فصلِ آزادی سیراب کی ہے۔

انہوں نے کہا بلوچ قوم کے سرکردہ رہنماؤں کی شہادت اپنی قوم سے ایک ایسا واضح پیغام ہے کہ اس سرزمین،اس سرزمین کی آزادی،انقلاب ہم سے لہوکاتقاضاکرتاہے،انقلاب اپنے فرزندوں کو کھاجاتاہے۔ اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ایک نامورلیڈراسلم بلوچ کی شکل میں اپنی سرزمین کے لئے قربان ہوجاتاہے لیکن بلوچ کے آزادی کے فکر و فلسفہ کو زندہ رکھنا،اسے آگے بڑھانا بلوچ قوم کی ذمہ داری ہے اورپاکستان دنیا میں ایک دہشت گرد ملک کے طورپر جانا جاتاہے۔ پاکستان کے اس شبیہ اورکردار کو دنیا کے سامنے آشکاراکریں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ نہ صرف اپنی قوم بلکہ دنیا کے دوسرے اداروں اور بین الاقوامی اداروں کے سامنے پاکستان کے کرداراورحقیقی چہرے کو عیاں کرتاہے تاکہ دنیا اس امر کو ادراک کرکے یقین کرے کہ اس خطے اور دنیا میں بد امنی اوردہشت کا ایک فضا ہے اسے جنم دینے میں پاکستان ایک اسکول کا کردار ادا کر رہا ہے۔

پارٹی چیئرمین نے کہا آج ہم دیکھتے ہیں کہ صدیوں سے ہمسایہ ملک افغانستان گزشتہ پانچ دہائیوں سے اپنے لاکھوں لوگوں کی قربانی دے چکاہے۔ یہ پاکستان کا بنیادی فکر و فلسفہ ہے کہ وہ افغانستان کو اپنے زیر تسلط رکھنا چاہتاہے جیسا کہ بلوچ سرزمین پر پاکستان کے دہشت گردفوج نے قبضہ کیا۔ اسی طرح گردونواح اور ہمسایہ اقوام کے بارے میں پاکستان کے توسیع پسندانہ عزائم دنیا کے سامنے عیاں ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ یہ سمجھتا ہے کہ دنیا اور اس خطے میں امن کے ضروری ہے کہ بلوچ تحریک آزادی کی حمایت کرکے بلوچستان کوایک بفر ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیاجائے تاکہ خطے کے ممالک میں امن قائم ہوسکے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ انسانیت،مذہبی آزادی کی تبلیغ کرتاہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ مذہب کے نام پر، فرقے کے نام پریایا دیگر کسی بھی وجہ سے معصوم انسانوں کے قتل کے خلاف آوازبلند کرتاہے۔ فرقہ واریت،مذہبی جنونیت کے فروغ و افزائش میں پاکستان کاکرداردنیاکے سامنے واضح ہوچکاہے اورپاکستان جس مذہبی شدت پسندی کے بیج بوررہاہے وہ دنیااوراس خطے کے لئے ایک بڑی خطرہ ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا اکیس ویں صدی کا یہ نیاسال عوام کے لئے ایک پیغام ہو،دنیاکے لئے پیغام ہو،عالمی اداروں کے لئے ایک پیغا م ہو کہ اس طرح کے ایک دہشت گرد ریاست اوراس کے دہشت گرد ریاست کے فوج ایک ایسے فکروفلاسفی جوخطے اور دنیا کو تباہی کی طرف لے جارہاہے،اسے روکنا ہے۔

بلوچ قوم پر جاری مظالم کے بارے چیئرمین نے کہا پاکستان کی بربریت جس میں ہمارے ہزاروں لوگ لاپتہ کئے گئے ہیں،اس بربریت میں ہمارے ہزاروں معصوم لوگ شہید کے گئے ہیں یہ تمام جدوجہد کے لئے اورتحریک آزادی کے لئے قربان دے چکے ہیں۔ یہ جذبہ اور یہ فکر بلوچ قوم میں موجود اورمستحکم ہے اوربلوچ قوم جس کی سرزمین انتہائی موثراوروسیع جغرافیائی اہمیت رکھتا ہے۔بلوچ اپنی سرزمین پر اپنی اقتداراعلیٰ اورسرزمین پر آزادریاست کی حیثیت سے دنیااورخطے کے لئے امن کا ضامن بن سکتاہے۔ بلوچ سرزمین عالمی معیشت کے لئے محفوظ گزرگاہ بن سکتاہے۔پاکستان اور پاکستان کی افزائش کرنے والے خواہ وہ چین کی شکل میں ہویا نئی شراکت دار سعودی کی شکل ہو، یہ پاکستان کے بلوچ سرزمین پر قبضہ گیریت کو محکم کرنے کی کوشش،بلوچ وسائل کی استحصال اور بلوچ نسل کشی میں برابرکے شریک ہیں۔بلوچ، ان سے کہنا چاہتاہے کہ بلوچ اپنی سرزمین پر اپنی مرضی و منشا کے بغیر ایسے تمام منصوبے خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں انہیں مسترد کرتاہے اورانہیں کبھی بھی تسلیم نہیں کرتاہے۔

ویڈیو کے آخر میں انہوں نے کہا ہے بلوچ چاہتاہے کہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ اپنی صدیوں پرانے تعلقات اوراچھے مراسم زیادہ مضبوط اورمستحکم ہوں اورہمسایہ ممالک میں امن قائم ہو اور وہ خوش حالی کی جانب گامزن ہوں۔ اس ضمن میں دنیا کو اپنی خاموشی، لاتعلقی اورمصالحت پر مبنی سوچ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اوردنیاکو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ بلوچ سرزمین کے مالک و وارث بلوچ ہی ہیں اور بلوچ اقتدار اعلیٰ کے بغیر اس سرزمین اوراس خطے پر دنیا کی سرمایہ کاری بے سود اور بے معنی ہے۔

انہوں نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا اگر دنیا سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتاہے تو اس خطے میں امن،انسانی ضروریات کی تکمیل نہیں ہوسکتا اوراس خطے میں انسانی بحران پر قابو نہیں پایاجاسکتاہے۔ہم بلوچ قوم اور دنیا کے ذی شعورلوگوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اس شبیہ کو دنیا اوراپنے لوگوں کے سامنے عیاں کریں۔ یہ خطے کے لئے ایک کینسر ہے اوراس کینسرکے خاتمے کے لئے کرداراداکرے۔