بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اب تک ہمارے چھ نکات پر عمل نہیں کیا پی ٹی آئی کی حکومت ان پر عمل درآمد نہیں کر نا چاہتی یا وہ بے اختیار ہے ۔
وفاقی حکومت کسی بھی معاملے پر بی این پی مینگل کو اعتماد نہیں لیتی حال ہی میں گوادر میں سعودی عرب کے وزیر پیٹرولیم بی این پی مینگل یا گوادر سے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا ہے پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا جس میں حکومت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کافیصلہ کیا جائے گا ان خیالا ت اکا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی و ی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ مرکز میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد ہے پی ٹی آئی کی حکومت کو وزارتوں یا مراعات کیلئے سپورٹ کیا بلکہ چھ نکات کیلئے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کیا سینٹ کے ضمنی انتخابات میں کوشش کی کہ تحریک انصاف ہم کو سپورٹ کرے گی لیکن تحریک انصاف نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا شاید انکی مجبوریاںیا ان کی ضرورتیں ہم سے زیادہ تھیں اس لئے شاید انہوں نے ہم سے زیادہ بلوچستان عوامی پارٹی کو ترجیح دی لیکن میں اس کی وضاحت ضروری کرنا چاہتاہوں کہ ان کے ووٹ دینے یا نہ دینے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہمارا موقف اصولی ہے وہ چھ نکات کی اہمیت سیٹوں سے زیادہ ہے ۔
جب حکومت سازی ہو رہی تھی ہمیں وزارتیں بھی آفر کیں لیکن ہم نے وزارتوں کو ٹھکرادیا اور ان چھ نکات کو ترجیح دی آج بھی ہم چھ نکات کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن اس بات کی بھی وضاحت کرتا ہوں چھ نکات پر اب تک کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ایک سال کا وقت دیا ہے ایک سال میں کسی حد تک ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ جو مسائل ان کے سامنے رکھے اور پیش کیئے ہیں شاید انکی ترجیحات میں شامل نہیں ہیں یا وہ بے اختیار ہیں یا ان کے پاس ان مسائل کے حل کرنے کا اختیار نہیں ہے تیسری بات تو نہیں بن سکتی ۔
انہوں نے کہا کہ آج پارٹی کا سنٹرل کمیٹی کا اجلاس ہو گا جس میں غور کریں گے کہ اس اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیںیا نہیں یا اتحاد سے واپس جانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک سال کے پانچ ماہ گزر گئے اجلاس ہوئے اور کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں لیکن افسوس کہ ان کمیٹیوں کو توڑ دیا گیا اور نئی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو روز اول سے اختیارات کسی بھی سیاسی جمہوری حکومت کے ادائرہ اختیار میں نہیں دیئے ہیں تمام تر اختیار ات روز اول سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس تھے ہم سمجھے تھے کہ نئے پاکستان کے دعویدار پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے تو واقعی نئے پاکستان کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے اختیار ات بھی مرکز اپنے پاس رکھے گا دیکھنے میں آیا ہے کہ نئے پاکستان میں اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں تمام فیصلے اداروں کے ذریعے ہوتے ہیں اور پارٹی کے ادارے ہم سے رپورٹ مانگتے ہیں جو اتحاد ہوا تھا وہ کن شرائط پر ہوا تھا اورنتیجہ کیانکلا ہمارے پاس نتیجہ ہو توہم کچھ کریں گے اگست میں معاہدات ہوئے کتنے لا پتہ افراد بازیاب ہوئے اور کتنے مہاجرین چلے گئے اور کتنے وفاق میں بلوچستان کے لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں اور کتنے منصوبوں سے بلوچستان کے لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے اور گوادر میں قانون سازی کے حوالے سے کتنی پیش رفت ہوئی ہے ۔
اختر مینگل نے کہا ہے سعودی عرب کے وزیر گوادر آئے بی این پی مینگل اوروہاں کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا یہ فیصلے بلوچستان کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہے ہیں کسی نے سی پیک کے نام پر اور کسی نے سیندک ریکوڈک کے نام پر بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کی کوشش کی اب مختلف ممالک سے امداد کی شکل میں عالمی منڈی میں بلوچستان کو لوٹنے کی کوشش کی جار ہی ہے اور بولیاں لگ رہی ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری سے ملاقات میں حکومت کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی یہ سب افواہیں ہیں جب سندھ اور پنجاب کے مینڈیٹ کو نہیں بخشا جاتا تو ہم بلوچستان والوں کو کہاں بخشیں گے ۔
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ماہی باپ نے (باپ)کے جس امیدوار کیلئے سفارش کی تھی وہی کامیاب ہو ا ہے ہمارے نزدیک وزارتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ہم اپنے 6 نکاتی معائدے پر عمل درآمد چاہتے ہیں ۔
بدھ کے روز کراچی میں پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں بہت سے امور پر غور کیا جائے گا اور بعض اہم فیصلے کیئے جائیں گے انہوں نے یہ بات منگل کے روز (این این آئی)سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔
انہوں نے کہا ہم نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سے کوئی معائدہ نہیں کیا تھا کہ وہ سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں ہمارے امیدوار کو ووٹ دینگے ہم نے ان سے صرف یہ درخواست کی تھی کہ مرکز میں ہم آپ کے ساتھ اتحادی ہیں آپ کے صدر وزیر اعظم اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے امیدواروں کو ووٹ دیئے تھے اب ہمیں صوبے میں سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں ہمارے امیدوار غلام نبی مری کو ووٹ دیں ۔
انہوں نے ہماری درخواست قبول نہیں کی بدھ کے روز پارٹی کی سینٹر ل کمیٹی کا جو اجلاس منعقد ہو رہا ہے سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی جانب سے ہمارے امیدوار کو ووٹ نہ دینے سمیت اب تک ہم نے الیکشن کے موقع پر جو 6 نکاتی اجینڈے پر دستخط کئے تھے اس پر اب تک کیا عمل ہوا ہے ۔
اس سمیت دیگر امور پر غور و خوص کیا جائے گا پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس ایک دن کا ہو گا انہوں نے کہا ماہی باپ نے جس کی سفارش کی باپ والوں نے وہی کچھ کیا کیونکہ وہ ماہی باپ کے احکامات کے پابند ہیں اگر وہ پابندی نہ کریں تو شاہید ان کیلئے مشکلات پیدا بھی ہو سکتی ہیں ۔
وزارتیں ہمارے نزدیک کسی اہمیت کے حامل نہیں ہم بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے جو جدو جہد کر رہے ہیں اس قربانی سے کبھی بھی دریغ نہیں کریں گے ہمیں اس کیلئے چاہئے کوئی بھی قربانی دینی پڑھے ہم تیار ہیں ۔
انہوں نے کہا سینٹرل کمیٹی کی اجلاس میں پی ٹی آئی سے ابھی تک جو اتحاد ہے اس کے بارے میں بھی ضرور رپورٹ اجلاس میں پیش کی جائے گی جو سینٹرل کمیٹی فیصلہ کرے گی اس کی فوری طورپر پابندی کی جائے گی اور اس پر عمل درآمد کیا جائے گا