بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری و سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے بی این پی نے وزراتوں کو ٹھکرا دی ہیں کیونکہ ہمارے بچے غائب ہیں والدین ان بچوں کے منظر ہیں ان کو واپس کر دیں اور آج تک ساڑھے چار سو افراد کو چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب 150 افراد کو اٹھایا گیا ہے، بی این پی نے وزیر اعظم سے بلوچستان میں ڈیم بنانیکی بات کی ہے لیکن صوبائی حکومت نے اس مخالفت کی۔ ہم بھوک، تکلیف، بیروزگاری تو برداشت کر سکتے ہیں لیکن مادر وطن بلوچ قوم کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، سونا اگلتے ہوئے بلوچستان کے نوجوان بچوں کے پیروں میں جوتیاں تک نہیں ماؤں اور بہنوں کے سروں پر چادریں ہیں وہ بھی پھٹی ہوئی ہماری مائیں بہنیں آج بھی میدانوں اور جنگلوں سے لکڑیاں اکھٹا کرکے کھانا پکارہی ہیں جبکہ بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے کشمیر، کے پی کے اور پنجاب کی تحصیلوں کے لوگ بھی مستفید ہورہے ہیں یہ بلوچستان کی عوام سے کس طرح کا مذاق ہے ہمیں ہمارے حقوق کب دیے جائیں گے ۔
ہم سخی لوگ ہیں اورسخاوت میر چاکر خان رند اور میر گہرام خان لاشاری کی طرح کرتے رہیں گے لیکن جب بلوچستان کے حقوق کی بات آئے گی تو ہم کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرگہ ہال سبی میں بیاد حبیب جالب بلوچ ورکر زکنویشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر تقریب سے بی این پی کے پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ،لیبر سیکرٹری واجہ منظور بلوچ،سی سی ممبر میر نذیر کھوسہ ،ضلعی صدر واجہ یعقوب بلوچ،سینئر نائب صدر میر غلام رسول مگی ،ضلعی آرگنائرز بولان کریم بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین نزیر بلوچ ،سی سی ممبر پرویز بلوچ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔