نہ تم تب جیتے، نہ تم اب جیتے ہو
تحریر۔ حیراف بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
تم اُس وقت بهی نہیں جیتے، جب تم نے دهوکے سے قرآن پاک کے نام پر بابو نوروز خان کو پہاڑوں سے اُتارنے اور پُر امن مذاکرات کیلئے راضی کردیا اور بعد میں بڑی بے دردی سے انکے بیٹوں کو انکے سامنے پهانسی کے پندهے پر لٹکا کر شہید کردیا اور پهر بابو نوروز کو زندانوں میں انسانیت سوز زہنی اور جسمانی تکلیفیں دے کر شہید کردیا. اور تمہارے اس مکروہ چہرے کے بہ نسبت جیت قرآن پاک اور بلوچ قوم کو بلوچ قومی تحریک کی صورت میں ہوئی جو ہنوز جاری ہے۔
جیتے تو تم تب بهی نہیں، جب تم نے پیر مرد نواب اکبر خان بگٹی کو پیران سالی میں انکے ساتهیوں سمیت شہید کردیا اور لوگوں کو انکے آخری دیدار اور نماز جنازه تک پڑھنے نہیں دیا. اور نہ تم اُس وقت جیتے جب تم نے بالاچ خان مری کو ہم سے جسمانی طور پر الگ کردیا۔
نہ ہی تم اُس وقت جیتے، جب تم نے ہزاروں بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل کرکے انکے نا قابلِ شناخت لاشیں ہمیں بطور تحفہ تہواروں کے دن بھیجنا شروع کردیا. اور نہ تم تب جیت پائے جب تم نے بلوچ خواتین اور بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جو متواتر سے جاری ہے۔
نہ تم تب جیت سکے، جب تم نے بلوچ قومی تحریک کو زیر کرنے کیلئے تمام انسانیت سوز جنگی جرائم کا ارتکاب کرکے بهی ناکام ہوئے، جو ہماری(یعنی بلوچ قوم) کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
نہ تم اب جیتے ہو، جب ہم سے ہمارا اُستاد راه میں بچهڑگیا. اور جاتے جاتے ہمیں وه سب سکها گیا جس سے تمہاری نیندوں میں خلل پڑتی ہے، کہ جس سئ ہم ایک آزاد وطن کے حصول تک اپنا سفر جاری رکھ سکیں، جس سے ہم اپنے سنگتوں کی شہادت پر نا امُید نہیں بلکہ پُر امُید ہوکر نغمے گاتے ہوئے شُہدا کے عظیم مقصد (یعنی آزادی) کی راه پر گامزن ہوں. کیونکہ اُستاد ہمیشہ کہتا تها کہ ہم آزاد وطن یا مرگِ شہادت کے فلسفے پر عمل پیرا ہیں. تو ہمیں ساتهیوں کے شہید ہونے پر فخر کرنا چاہیئے کہ وه آخری سانس، آخری دم تک اپنے وطن، اپنے قوم کا وفادار اور دُشمن کے خلاف برسریپکار رہا۔
دُشمن کے سامنے تمہاری پہچان ہی دشمن کی موت ہے، نہ کبهی تم جیت پاؤگے کیونکہ اُستاد اسلم بلوچ کوئی فرد نہیں ایک سوچ ہے جس پہ کئی بلوچ سرمچار عمل پیرا ہیں، اسلیئے اُستاد زنده ہیں۔
اُستاد ہر بلوچ کی شکل میں زنده ہیں.
تم ہار چُکے ہو، تب بهی اور اب بهی کیونکہ جنگ ابهی جاری ہے ہارے نہیں ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں ۔