بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی سے صوبے کے کئی اضلاع متاثر ہیں جن میں نوشکی بھی شامل ہے جس کے باعث یہاں نہ صرف پانی کی قلت پیدا ہوگئی بلکہ درخت بھی ختم ہورہے ہیں جس کے باعث یہاں زمین صحرا میں تبدیل ہورہے ہیں اور اگر اس کا ادراک نہ کیا گیا اور خشک سالی طویل ہوئی تو نوشکی زمانہ قدیم کی طرح ایک صحر امیں تبدیل ہوجائیگا۔
تبدیلی لانے کیلئے کوئی بھی کردار ادا کرسکتا ہے اور ہر بندہ یہ کام کرسکتا ہے بس صرف جذبے اور تھوڑی محنت کی ضرورت ہوتی ہے دنیا میں تبدیلی لانے والوں نے کبھی وسائل نہ ہونے کاگلہ کبھی نہیں کیا بلکہ انہوں نے وسائل خود پیدا کیے آج بھی ہم اگر ایسا جذبہ بیدار کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ یہاں بھی تبدیلی آجائے۔
نوشکی کے38 سالہ میر قائم خان جمالدینی پولیٹیکل ورکر ہونے کے ساتھ ساتھ زمینداری کے پیشے سے وابستہ ہیں وہ سیروتفریح اور دوستوں کے ساتھ پکنک منانے کا شوقین ہے وہ ہر جمعہ یا اتوار کے روز نوشکی کے میدانی علاقوں میں پکنک منانے کے لیے جاتے ہیں۔
عرصہ تک سیر و تفریح کے دوران قائم خان کو ایک دن خیال آیا کہ جہاں وہ پکنک منانے جاتے ہیں وہاں کیوں نہ ایک درخت لگائیں اور ہر ہفتے اس کی خبر گیری کرتے رہیں یہی سے ایک منفرد کام نے جنم لیا۔
اس سوچ کو انہوں نے اپنے دوستوں کیساتھ شیئر کیا اور انہوں نے لائحہ عمل طے کیا کہ کس طرح پود ا لگانا ہے اور اس کے پانی کابندوبست کرنا ہے۔
قائم خان نے دوستوں کو بتایا کہ درخت لگانے کے بعد اسے پانی دینے کیلئے قطراتی طرز آبپاشی کی طرح پانی دینگے جس کے کیلئے اپنا ایک طریقہ ایجاد کرینگے۔
انہوں نے یہ کام شروع کیا اور ایک پودا لگا کر اسے پانی دینے کیلئے مریضوں کو لگانے والا ڈرپ کا بوتل لگادیا جس میں انہوں نے پانی ڈالا اور پھر فلو قطرہ قطرہ کرکے پانی چھوڑ دیا جو پودے کو کئی گھنٹے تک نم رکھ سکتا تھا
آج انکے لگائے ہوئے پودے موجود ہیں اور انہیں پانی فراہم کرنے کے لیے تین چار دن بعد وہاں جاتے ہیں اور پودوں کو جائزہ لیتے ہیں کہ کسی جانور نے نقصان تو نہیں پہنچایا اور پانی کی صورتحال کیا ہے۔
میر قائم خان بلوچ کہتے ہیں نوشکی کو سرسبز و شاداب بنانے کے لیے سب مل کر درخت لگانے کا کام شروع کریں جس طرح ہم نے ہم دوستوں کے ہمراہ آئیڈیل زون گروپ کے جانب سے ان جگہوں کا انتخاب کیا جہاں پانی بھی نہیں ہے۔
ہم نے دوستوں کے ساتھ مل کر ڈاک۔ اسٹیسن اور جنگلات سمیت مختلف جگہوں پر پودے لگائے اور انہیں پانی ڈرپ کین اور خالی بوتلوں کے ذریعے دیتے ہیں۔
امید ہے کہ یہ درخت ہماری محنت اور دیکھ بھال سے سایہ دار درخت بنیں گے انسان اور جانور دونوں ان درختوں سے مستفید ہونگے۔
ہم کہتے ہیں ضلع نوشکی کو سرسبز و شاداب بنانے کے لیے ہرنوجوان ایک درخت لگائے تو گرین نوشکی کا خواب پورا ہوگا۔
میر قائم خان جمالدینی نوشکی کے گردونواح میں اپنے دوستوں کے ہمراہ 100 کے قریب درخت لگا چکے ہیں جن کو پانی بھی دیا جاتاہے۔
جس کیلئے انہوں نے یہ طریقہ نکالا ہے کہ خالی کوکا کھولا کے بوتلوں میں پانی بھر دیتے ہیں بوتل کے ڈھکن کو سوراخ کرکے ان پر ڈرپ کے پائپ لگاتے ہیں انکو قطرہ قطرہ کے حساب سے پانی دیا جاتا ہے اس طرح 72 گھنٹوں تک انہیں مسلسل پانی قطرہ کے ٹھپکنے سے مل جاتاہے ہفتے میں دو دفعہ بوتلوں کو پانی سے بھر دیتے ہیں۔
قائم خان کہتے ہیں آئیڈیل زون گروپ کے رضاء کار اپنی مدد آپ کے تحت درخت اور پودے لگارہے ہیں اورپانی بھی دیتے ہیں۔
اس وقت 40 سے زائد نوجوان اس کام میں مصروف ہیں آئیڈیل زون گروپ کے دوستوں کے جانب سےمختلف پودوں اور درختوں کے بیج جمع کر رکھے ہیں۔
جن سے 300 سے زائد پودے تیارکیے ہیں جن کو فروری اور مارچ کے مہینے میں لگائے جائیں گے۔میں اپنے دوستوں احمد یار طارق ماماسکندر،محمدشاہ ،صادق سمیت دیگر دوستوں کے جذبے کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں جو شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
نوشکی کے صحافی غلام رسول جمالدینی کا کہنا ہے کہ درختیں لگانا صدقہ جاریہ ہے ۔ شجر کاری مہم کے ذریعے سے ہم اپنے علاقوں کو سرسبز و شاداب بنا سکتے ہیں درخت ذمین کا زیور ہے ہر شخص اپنے نام سے درخت لگالے ۔ انکا کہنا تھا کہ نوشکی اڈہ سے جب شہر کی طرف داخل ہوتے ہیں تو ڈبل روڈ کے درمیان بننے والی خالی جگہ میں درخت کیوں نہیں لگایا جاسکتا ڈبل روڈ پر پی ٹی سی ایل ۔ پاسپورٹ آفس ۔ محکمہ جنگلات ۔ محکمہ لائیو اسٹاک ۔ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی نوشکی کیمپس ۔ محکمہ بی اینڈ آر اور محکمہ ایریگیشن کے دفاتر واقع ہونے کے باوجود دونوں ڈبل روڈ کے درمیان درخت نہیں لگائے گئے ۔ ماسوائے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کیمپس کے گیٹ کے سامنے روڈ کے درمیان درخت لگائے گئے ہیں جن کو باقاعدگی سے پانی دیا جاتاہے اور انکا خیال رکھا جاتاہے ۔ جبکہ محکمہ جنگلات سمیت دیگر محکموں کے دفاتر کے سامنے درخت نہ لگانا خود ایک سوالیہ نشان ہیں ۔
نوشکی کے نوجوان وہاب شاہین بڑیچ کہتے ہیں کہ نوشکی والے تفریح کی خاطرنوشکی سے لیکر سلطان چڑھائی تک گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے ساتھ ساتھ کولڈرنک کی بوتلیں شاپر وغیرہ گندگی کی صورت میں چھوڑ آتے ہیں اگر ہم ان بوتلوں کو گملے کی شکل دیں بوتل میں مٹی اور کوئی تخم رکھ دیں یا پھر جس جگہ ہم بیٹھتے ہیں وہاں کسی بھی درخت کی کوئی ٹہنی لگا دیں تو نوشکی شہر شہر کو خوبصورت بننے سے کوئی نہیں روک پائے گا چونکہ ہم ہر ایک یا دودن یا پھر ہفتے میں لازمی چکر لگانے جاتے ہیں تو اگر ہم اس آنے والے والی سردی میں درخت لگا لیں تو اپنے نام کے لگائے ہوئے درخت کو موسم کی مناسبت سے ہمیں صرف اور صرف ہفتے میں ایک دن پانی دینا پڑے گا۔
محکمہ جنگلات نوشکی کے آر ایف او رینج فاریسٹ آفیسر علی اکبر بنگلزئی کہتے ہیں کہ 9 فروری 2018 کو 15 ہزار درخت اور پودے پلانٹیشن کے لگائے کئے ہیں۔ 20 ہزار کے قریب ڈسٹروبوشن کئیے گئے ستمبر 2018 میں 3 ہزار پودے لگائے گئے ہیں۔ جب کہ اب تک ہمیں اوپر سے ٹارگٹ نہیں ملا ہے فروری 2019 میں ٹارگٹ ملنے کے بعد نئے پودے اور درخت لگایا جائے گا 20 سے 25 ہزار تک جنگلات آفس میں پودوں کی پلانٹیشن کئیے گئے ہیں ۔
رپورٹ – برکت زیب سمالانی نوشکی