نورالدین کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا – لواحقین
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع مستونگ سے لاپتہ ہونے والا نوارالدین پانچ سال کا عرصہ گزر جانے کے باجود بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مطابق نورالدین ولد تاج محمد سکنہ کلی ٹنڈلان، مستونگ گذشتہ پانچ سالوں سے جبری طور پر لاپتہ ہے جبکہ ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ نورالدین کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے 25/07/2013 کو میجر چوک مستونک سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پے منتقل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی بازیاب کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیموں کے مطابق ان افراد کو لاپتہ کرنے میں ریاستی فورسز اور خفیہ ادارے براہ راست ملوث ہیں۔
دوسری جانب گذشتہ دنوں میں سالوں سے لاپتہ متعدد افراد بھی منظر عام آچکے ہیں لیکن بازیاب ہونے والے افراد میں تاحال کسی نے بھی اپنے گمشدگی اور اس میں ملوث افراد کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے۔
بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت گرفتار افراد کو “مسنگ پرسنز” کہا جاتا ہے، جن کے بارے میں کوئی علم نہیں ہوتا کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے متحرک انسانی حقوق کی تنظیم ” وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز” کے مطابق اس وقت بلوچستان سے کم از کم چالیس ہزار افراد لاپتہ ہیں، جن میں سے تقریباً سات ہزار کے مکمل کوائف انکے تنظیم کے پاس محفوظ ہیں، جبکہ ابتک 1300 سے زائد لاپتہ بلوچوں کی تشدد زدہ و مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے طول و عرض سے برآمد ہوچکی ہیں۔