لاوارث قرار دے کر لوگوں کو دفن کرنا جرائم چھپانے کی کوشش ہے – خلیل بلوچ

224

بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی نے پاکستان کو غیر اعلانیہ بلوچ نسل کشی کی چھوٹ دے رکھی ہے جبکہ عالمی طاقتوں کی بے حسی بلوچوں کے دکھ اور تکلیف میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ چیئرمین خلیل بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستان کی جانب سے کثیرالجہتی اور سنگین جنگی جرائم نہ صرف جاری ہیں بلکہ ان میں شدت لائی گئی ہے۔ بلوچستان میں لاپتہ افراد کامسئلہ ایک انسانی بحران بن چکا ہے لیکن پاکستان عالمی رائے کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان نے لاپتہ افراد کیلئے ایک نام نہاد کمیشن قائم کی ہے۔ اس کا بنیادی کام پاکستان کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی ہے اور اس انسانی بحران پر کمیشن بنانا ہی سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلوچ ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ نہیں بلکہ پاکستان کی زندانوں میں اذیتیں سہہ رہی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر جاری اس غیر انسانی عمل نے لاپتہ افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ کیا ہے۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ دوسری طرف مسخ شدہ لاشوں اور جعلی انکاؤنٹر میں لاپتہ افراد کو شہید کرنے کے بعد ایک اور پالیسی کے تحت لاشوں کو ایدھی فاؤنڈیشن اور دوسرے فلاحی اداروں کے حوالہ کرنا ایک واضح جنگی جرم ہے۔ اس عمل نے متاثرہ خاندانوں کو ذہنی اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ کوئٹہ میں دس افراد کو لاوارث قرار دیکر ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کرکے دفنایا گیا۔ اس جدید دور میں جہاں ڈی این اے کے ذریعے پہچان کی سہولت ایجاد ہوچکی ہے لوگوں کو لاوارث قرار دیکر دفنانا پاکستان کی اپنی جرائم کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ اس سے پہلے دریائے سندھ سے کئی لاشیں برامد کی گئیں۔ انہیں بھی اسی طرح دفنایا گیا۔ ایک قابض ریاست سے انصاف کی توقع بلوچ قوم نے بہت پہلے کھودی ہے مگر انسانی حقوق کے ادارے بھی انسانیت کے خلاف جرائم پر خاموشی پر اکتفا کر رہے ہیں جو نہایت ہی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی میڈیا کی جانبداری اور مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی نے پاکستان کو غیر اعلانیہ بلوچ نسل کشی کی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسی طرح عالمی طاقتوں کی بے حسی بلوچوں کے دکھ اور تکلیف میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ بنگالیوں کی نسل کشی پر دنیا کی خاموش حمایت نے پاکستان کو بری الذمہ قرار دیکر بلوچوں کی نسل کشی کا موقع فراہم کیا۔ اب عالمی طاقتوں اور اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گھناؤنے کھیل میں پاکستان کو مجرم قرار دیکر انصاف کے کٹہرے میں لائیں تاکہ دوسری قومیتیں بنگالیوں کی طرح آزاد ہو کر نسل کشی سے بچ سکیں اور تاریخ کے ابواب میں ایک اور سیاہ دور کا اضافہ نہ ہو۔

بی این ایم چیئرمین نے کہا کہ ایک علاقے سے دس لاشوں کی برامدگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے توتک، ڈیرہ بگٹی اور پنجگور سمیت کئی علاقوں سے کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں۔ ان سب کی ذمہ داری قابض ریاست پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں جو دنیا کی دو سب سے بڑے جرائم ہیں۔ ان پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کا فوری ایکشن نہ لینا نسل کشی سے دوچار بلوچ قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔