دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے شہر لندن ٹرافالگر سکوائر میں سیاسی جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں بی این ایم کے رہنماوں، کارکنان سمیت دیگر بی ایس او کے کارکنان نے شرکت کی، مظاہرین کے ہاتھوں لاپتہ افراد کے بازیابی کے حوالے پلے کارڈ اور لاپتہ افراد کے تصاویر تھی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنما حمل حیدر بلوچ نے کہا کہ ہمارے احتجاج کا مقصد بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار یکجتہی کرنا ہے جو بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج کررہے ہیں جبکہ جس حد تک ممکن ہوسکتا ہے ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کرتے رہینگے اور اس ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن و دیگر جماعتیں اس حوالے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، اس حوالے سے ہم نے مختلف اداروں سے رابطہ کرنے سمیت برطانوی حکومت کے پاس درخواست جمع کی ہے جن کا ہمیں مثبت جواب ملا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین بہادری کیساتھ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔
مظاہرے میں شریک بی این ایم کے ماہ دیم بلوچ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں افراد جبری طور پر لاپتہ ہے اور ہمیں بدترین نسل کشی کا سامنا ہے لہٰذا ہم اقوام متحدہ سے گزارش کرتے ہیں کہ ان کے نمائندے بلوچستان کا دورہ کرے۔ اس ظلم کے خلاف ہم آواز اٹھاتے رہینگے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ لندن کے آرگنائزر حکیم واڈیلہ نے اس موقعے پر جبری طور پر لاپتہ راشد حسین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راشد حسین کو متحدہ عرب عمارات کی خفیہ اداروں کی جانب سے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور ان کا قصور بلوچ ہونا ہے۔ راشد حسین انسانی حقوق کا کارکن ہے جنہیں پاکستانی حکومت کی ایما پر اغوا کیا گیا ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں پاکستان ڈی پورٹ کیا جائے گا جس کے نتیجے میں راشد حسین کو پاکستانی فوج کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑے گا یا پھر انہیں قتل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے نوجوان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی، تجزیہ نگار اور سیاسی کارکن سلام صابر کے بھائی عبدالروف کو اگست 2018 کو پاکستانی فوج نے اغوا کیا جن کے بارےمیں تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے لہٰذا ہم تمام انسانی حقوق کی تنظمیوں، انسانی حقوق کی عالمی اداروں، برطانوی حکومت، یورپی یونین اور اقوام متحدہ سے گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کے خلاف نوٹس لیں۔
مظاہرے میں شریک دیگر افراد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اداروں کی جانب سے بی این ایم کے رہنماوں ڈاکٹر دین محمد بلوچ، غفور بلوچ، رمضان بلوچ، بی ایس او کے سابقہ چیئرمین زاہد بلوچ اور تمام بلوچ سیاسی کارکنان اور دیگر افراد کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہیں اور کوئٹہ کی سرد موسم میں احتجاج پر بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقین کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے ہمراہ ہے جبکہ ہم تمام عالمی اداروں سے گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچ لاپتہ افراد سمیت سندھی اور پشتون لاپتہ کے حوالے سے اپنی خاموشی تھوڑ ے اور اس حوالے سے عملی کردار ادا کریں۔