لاپتہ افراد ۔ چاکر بلوچ

254

لاپتہ افراد

چاکر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

کافی دنوں سے دل میں ایک عجیب سی کیفیت ہے کہ میں اپنے قلم کو کس طرح اٹھاوں اور کوئٹہ میں بیٹھے اپنے ماوں اور بہنوں سے اس دکھ کا اظہار کروں جو پچھلے کئی دنوں سے اپنے پیاروں کے لیئے احتجاج کر رے ہیں، نہ انہیں سردی کی شدت کی پرواہ ہے اور نہ ہی انہیں کسی تھکاوٹ کا احساس۔ ہر وقت ان کے سامنے اپنے بھائیوں اور بیٹوں کا چہرہ ہے، جب ریاستی خفیہ ادارے انہیں اٹھانے آئے۔

میرے پاس اپنی ان ننھی بہن انسہ کے لیئے الفاظ نہیں، جو عمر کھلونوں سے کھیلنے اور پڑھنے کی ہے، آج وہ انسہ مجھے احتجاجی کیمپ میں چیختی اور روتی ہوئی نظر آتی ہے اور میرے لیئے ان بوڑھی ضیعف العمر ماوں کے لیئے بھی الفاظ نہیں، جو اپنے پیاروں کے انتظار میں اپنی آخری سانسیں روکے ہوئے ہیں۔

ان ماں بہنوں سے میں اظہار یکجہتی تو نہیں کر سکتا لیکن پہاڑوں کے چوٹی پر بیٹھ کر اپنے مورچے میں ملک و قوم کی دفاع کررہا ہوں، مجھے افسوس ہے جب ماما قدیر اور بہن فرزانہ مجید کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد کے لیے پیدل لانگ مارچ کرتے ہیں، میں ان کے ساتھ قدم بہ قدم نہیں ہاں البتہ جب میں اپنا ھمیل اپنے سینے پر باندھتا ہوں اور اپنا توفک اٹھا کر دشمن سے لڑنے جاتا ہوں، مجھے ان ماوں اور بہنوں کے جذبات اور ان کی ہمت اور بہادر بنا دیتا ہے۔

جب بھی میں شور کے پہاڑوں سے بولان کے لیئے سفر کرتا ہوں تو جب کہیں بھی مجھے تھکاوٹ یا تکلیف محسوس ہوتی ہے میں اپنے ان دلیر بہنوں کو یاد کر کے سب کچھ بھول جاتا ہوں، مجھے جب بھی سردی کی شدت سے لڑنا ہوتا ہے تو میرے حوصلوں میں ماما قدیر کے لانگ مارچ کے تکالیف اضافہ کرتی ہیں اور میں جب بھی دشمن کے مد مقابل ہوتا ہوں میرے ذہن میں ان اپنے بلوچ بھائیوں کی چیخیں آتی ہیں، جو پچھلے کئی سالوں سے دشمن کے قید میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔ میں شہر جا کر تو اپنے بہنوں سے اظہار یکجہتی نیہں کرسکتا لیکن آج میں اپنے مورچے میں بیٹھ کر کچھ لکھ سکتا ہوں کہ ہماری بہنوں تک ہمارا یہ پیغام پہنچے کے بہن آپ لوگ اکیلے نہیں، آج مکران سے لے کر بولان تک آپ کے بھائی اپنی مادر وطن اور سرزمیں کے دفاع میں مصروف ہیں اور اپنے ان بھائیوں کا بدلہ دشمن سے بخوبی لینا جانتے ہیں، جن کو دشمن نے اذیتیں دے دے کر شہید کیا ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔