بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ہم تو لاپتہ افراد کے معاملے پر آرمی چیف کیساتھ بیٹھ کر بات کرنا چاہتے ہیں لیکن بالآخر اس مسئلے کو حل سیاسی اور منتخب حکومت ہی کر سکتی ہے اور اگر وزیراعظم پاکستان عمران خان صرف اتنا کہہ دے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا اختیار میرے پاس نہیں اور اس کا اختیار کسی اور کے پاس ہے تو ہم اس بارے میں سوچیں گے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
ہمارے نزدیک بلوچستان کے مسائل کا حل 6نکات میں پوشیدہ ہیں ہم نے وفاقی حکومت کی جو حمایت کی تھی وہ بغیر کسی مراعات اور لالچ کے صرف اصولی موقف کے طور پر ہم نے ان کی حمایت کی تھی ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔
بی این پی مینگل کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہمارا موقف اصولی ہے اصولوں کے فیصلے حزب اقتدار کرے یا حزب اختلاف ہم ان کا ساتھ دیں گے حکومت کے حمایتیوں ہونے کے باوجود جب ہم نے محسوس کیا کہ اپوزیشن کا موقف اصولی ہے تو ہم نے ان کی تائید کی کیونکہ ہم نے محسوس کیا کہ حکومت کے فیصلے منفی ہے اس لیے اپوزیشن کا ساتھ دیا جبکہ آزاد بنچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن کی منفی پہلو کی مخالفت بھی کرینگے۔
سرداراخترجان مینگل نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کی جو حمایت کی تھی وہ بغیر کسی مراعات اور کسی وزارتوں کے حصول کی تھی حالانکہ اسلام آباد میں حالیہ میٹنگ کے دوران ہمیں وزارتوں کے آفر بھی کیے گئے لیکن ہمارے نزدیک سب سے اہم مسئلہ بلوچستان کا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وفاقی حکومت کی حمایت یا مخالفت کے متعلق بی این پی مینگل کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے، جو آئندہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرے گی اور اس کمیٹی کی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی ۔
رپورٹ میں ثابت ہوا کہ حکومت ان ادوار میں ہمارے مطالبات پر عملدرآمد کر رہی ہے تو ہم کیوں حکومت سے علیحدہ ہونگے اور اگر ایسا نہیں تو اس کا فیصلہ بی این پی مینگل کی مرکزی کمیٹی کرے گی جو کہ بااختیار ہے ۔
انہوں نے کہا ہمارے نزدیک بلوچستان کا مسئلہ ایک نہیں بلکہ کئی ہیں بالخصوص لاپتہ افراد کا عدم بازیابی سنگین مسئلہ ہے وزیراعظم عمران خان نے خود کہا تھا کہ آرمی چیف کے پاس اس مسئلے کا حل ہے اگر آپ کے پاس بھی مسئلے کا حل ہے تو بحیثیت چیف ایگزیکٹیو کے وزیراعظم کو یہ مسئلہ حل کرنا چاہیے جہاں تک ڈیٹا یا فہرست کی بات ہے تو ہم ان کو دینے کے لئے تیار ہیں جس پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی لسٹ اور ہماری مہیا کردہ فہرست میں تضاد یا فرق ہے تو ہم آرمی چیف کے ساتھ بیٹھ کر بھی بات کرنا چاہتے ہیں ۔
لیکن بالآخر اس مسئلے کا حل سیاسی اور منتخب حکومت ہی ڈھونڈ سکتی ہے اور اگر وزیراعظم عمران خان صرف اتنا کہہ دے اس مسئلہ کا اختیار میرے پاس نہیں تو اس کے بارے میں ہم سوچیں گے کہ ہمیں اگے کیا کرنا چاہیے۔