کوئٹہ میں علامتی بھوک ہڑتال میں بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقیقن سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے بلوچ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے برطانوی وزیراعظم کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کرفہ بیان میں کہا ہے کہ بی آر پی یو کے زون کی جانب سے پارٹی کے مرکزی رہنما و برطانیہ زون کے صدر منصور بلوچ کی سربراہی میں سالانہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے ماضی میں کارکردگی کا جائزہ آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے بحث و مباحثہ کیا گیا۔
اجلاس میں شرکا سے منصور بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم اس وقت سنگین دور سے گزر رہا ہے ہماری ماں بہنیں سڑکوں پر اپنے لاپتہ عزیزوں کیلئے درپدر ہیں اور کوئی بھی ان کی آہ و بقا سننے کو تیار نہیں ہے۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے اور لاپتہ افراد کی تشدد زدہ لاشوں کے ملنے کا سلسلہ بھی تواتر کے ساتھ جاری ہے بلوچ قوم کے ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اٹھا کر لاپتہ کیا جارہا ہے۔
منصور بلوچ نے کہا کہ لوگوں کو جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کرنا خود پاکستان کے آئین و قوانین کی خلاف ورزی ہے مگر پھر بھی پاکستان میں نہ تو میڈیا اس پر بات کرتا ہے نہ سیاسی و سماجی لوگ بلوچ قوم پر ہورہے اس ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کو تیار ہے۔
ترجمان کے مطابق بی آر پی یو کے زون میں مجید بلوچ، رضوان میر بلوچ، جئیند بلوچ، آصف بلوچ، عاصم بلوچ، شبیر بلوچ، محمد حنیف، حنیف رائیس، عبدل رشید بلوچ، اکرم بزنجو، تاج محمد بلوچ، طلح بلوچ، جنید بلوچ، علی بلوچ، سجاد بلوچ، جاوید بلوچ، رضوان بلوچ، پرویز بلوچ، ہارون بلوچ، ثناللہ بلوچ، صلح بلوچ، کامران بلوچ، یاسین بلوچ، محمد آصف بلوچ، زبیر بلوچ، صابر بلوچ، قاسم بلوچ، دوست محمد بلوچ اور خالد بلوچ نے بی آر پی میں شمولیت اختار کرلی ہے جبکہ یو کے زون کے کابینہ کے جئیند نائب صدر اور شبیر بلوچ جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔
بی آر پی میں شامل نئے ارکان نے بی آر پی کے منشور اور قائد نواب براہمدغ بگٹی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاڈائے قوم شہید نواب اکبر خان کے کاروان میں شامل ہونا ہمارے لیے باعث فخر ہے، اب ہماری کوشش ہوگی کہ ہر ممکن فورم پر بی آر پی کی پلیٹ فارم سے مظلوم بلوچ قوم پر ہونے والے ریاستی ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھائے اور اس کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔
بیان مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر عظم کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جس کا مقصد کوئٹہ میں علامتی بھوک ہڑتال میں بیٹھے لاپتہ افراد کے لواحقیقن سے اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ مظاہرے میں موجود بی آر پی کے کارکنان نے برطانوی حکومت سے اپیل کیا کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی روکنے کیلئے اقدامات کریں۔