عالمی بینک کی عدالت نے پاکستان پر 4 ارب ڈالر کے جرمانے عائد کردیئے
عالمی بینک کی انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) نے پاکستان کو چار ارب ڈالر سے زیادہ کے جرمانے عائد کر دیئے ہیں۔ یہ جرمانے بروقت ادا نہ کئے گئے تو پاکستان کی قومی پرچم بردار فضائی کمپنی پی آئی اے کے طیارے 60 ممالک میں نہیں آجاسکیں گے ان طیاروں کو اس وقت تک بیرون ملک روک لیا جائے گا جب تک حکومت پاکستان انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس کے عائد کردہ جرمانوں کی ادائیگی نہیں کرے گی۔ یہ جرمانے اس لئے کئے گئے کہ آسٹریلوی کمپنی ریکوڈیک بلوچستان سے تانبا سونا چاندی نکالنے کا کیس جیت گئی ہے اور حکومت پاکستان ریکوڈیک کیس ہار گئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان ترک کمپنی کارکے (KARKEY)کا سمندری پاور پلانٹ جو ہنگامی بنیادوںپر لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے اس وقت کے پاکستان کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے رینٹل ایگریمنٹ (RENTAL AGREEMENT) کرکے منگوایا تھا اس کیس میں ترک کمپنی نے انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس سے رجوع کیا اورآئی سی ایس آئی ڈی نے انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے اپنے فیصلے میں حکومت پاکستان ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ترک کمپنی کارکے کو ادا کرنے کا فیصلہ دیا، یہ ادائیگی ابھی تک حکومت پاکستان نے نہیں کی۔
اس کے علاوہ انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انو سٹمنٹ ڈسپیوٹس نے حکومت پاکستان کے خلاف ایک تیسرے کیس کا فیصلہ کیا اس کیس میں بھی پاکستان پر ایک ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا، اگر تینوں مقدمات میں ہونے والے 4 ارب ڈالر سے زائد کے جرمانے ادا کرنا پڑ گئے تو سعودی عرب اور یو اے ای کی قرضہ نما امداد ان کی ادا ئیگیوں میں چلی جائے گی۔
تیسرا کیس پاکستان میں دنیا بھر کی کمپنیوں کے قائم کردہ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈویوسرز میں ان کا کیس انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس میں چلتا رہا جس میں ان کا موقف تھا کہ 13 آئی پی پی نے حکومت پاکستان کی ساورن گارنٹی پر اپنی سرمایہ کاری پاکستان میں کی ہم نے اربوں روپے کی بجلی واپڈا کو فراہم کی مگر واپڈا/حکومت پاکستان نے ہمیں ادائیگیاں نہیں کیں جس پر اگلے آنے والے دنوں میں حکومت پاکستان 4 ارب ڈالر سے زیادہ کی خطیر رقم پاکستان کو ادا کرنا پڑیں گی۔