راشد حسین کون ہے؟ – برزکوہی

680

راشد حسین کون ہے؟

برزکوہی

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان کے تاریخی علاقے اور بلوچ قوم کے مشہور و معروف قبیلے زہری سے تعلق رکھنے والے راشد حسین ایک متحرک بلوچ سیاسی کارکن ہیں، ان کا پورا خاندان 2010 سے لیکر آج تک پاکستانی فوج اور خاص طور پر پاکستانی فوج کے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کا نشانہ بنتا آیا ہے، سب سے پہلے خضدار سے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے راشد حسین کے 14 سالہ کزن مجید زہری کو اغواء کرکے بعد میں انکی لاش تشدد کرکے پھینک دیا، اس کے بعد خضدار کے مشہور و معروف تاجر غریب پرور اور انسانیت دوست 70 سالا بزرگ شخصیت اور مجید زہری کے والد حاجی محمد رمضان زہری کو پاکستان کی خفیہ ادارے نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر شہید کردیا، پھر آخر کار مختلف اوقات میں متذکرہ خاندان کے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، گھرو کاروبار جلائے گئے اور دھمکیاں ملتے رہے۔ پورا خاندان اذیت ناک زندگی گذار رہا تھا، پھر وہ مجبور ہوکر خضدار سے اپنا کروڑوں روپے کی جائیداد، کاروبار اور ملکیت چھوڑ کر دبئی منتقل ہوئے اور پاکستانی فوج کی ایماء پر مقامی ریاستی ایجنٹوں نے ان کے تمام زمینیں، مکان، دوکانیں اور گاڑیوں کو قبضے میں لے لیا۔

اس کے بعد زہری میں ایک سال قبل راشد حسین کے بڑے بھائی ضیاء جان فوج کے ساتھ مقابلے میں شہید ہوئے، اس دوران خاندان کے بہت سے لوگ گرفتار ہوئے، بہت سے افراد کو تشدد کا نشانہ بناکر اگر چھوڑا بھی گیا تو وہ بھی مفلوج زدہ حالت میں، البتہ پاکستانی فوج اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے لوگوں نے ان پورے 10 سالوں میں اس خاندان کے ساتھ جو بے رحمی اور ناروا سلوک کیئے، شاید آگے بلوچ تاریخ اس ظلم کی داستان کو رقم کرکے کانپ اٹھے، مگر افسوس کہ آج تک دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنی جگہ بلوچ قوم تک کو اس وقت اس خاندان کے بارے میں علم نہیں، اگر علم ہے بھی تو، اس وقت یہ متاثرہ خاندان جس کربناک زندگی سے گذر رہا ہے، اس کے بارے میں کسی کو صحیح جانکاری نہیں ہے۔

راشد حسین بلوچ بھی پاکستان کی جبرو بربریت سے متاثر ہوکر دبئی میں محنت مزدوری کررہا تھا، 26 دسمبر 2018 کو اپنے دیگر کزنوں کے ساتھ صبح سویرے اپنے کام کے سلسلے میں جارہے تھے کہ راستے میں متحدہ عرب امارات کے خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے انکی گاڑی روک لی اور راشد کو گاڑی سے اتار کر لے گئے۔ اسی دن سے راشد کے خاندان سمیت بلوچ ایکٹویسٹ، انسانی حقوق کے تنظیموں کے رہنماوں نے مسلسل کوشش کی کہ راشد حسین کا کوئی سراغ مل جائے کہ وہ کہاں ہے، کچھ معلوم نہیں ہوا، آخر ایک ہفتے بعد راشد کو امارات کے خفیہ ادرے والے بھاری فورسز کے ساتھ اس کے کزن کے گھر لے آئے، راشد کی حالت سے ایسا لگا کہ وہ تشدد کا شکار ہوا تھا، وہ گھر کی تلاشی اور راشد کا فون وغیرہ کا پوچھ گچھ کرنے لگے اور متاثرہ خاندان کے لوگوں کو دھونس دھمکی دے کر یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ اب تم لوگوں کا بھی خیر نہیں ہوگا۔

اس کے بعد راشد حسین کا کوئی اتا پتا نہیں چلا، 27 جنوری کو ایک مہینے بعد پاکستانی میڈیا پر نیوز آیا کہ پاکستانی پولیس حکام کی طرف سے چینی قونصیلٹ کی مرکزی سہولت کار راشد حسین شارجہ سے گرفتار ہوا ہے، مزید وہ کہتے ہیں کہ راشد حسین نے حملے کےدوران مختلف اکاونٹ سے 9 لاکھ روپے روانہ کیا اور پھر یہ بھی کہتا ہے کہ راشد حسین حملے کے وقت کراچی میں تھا۔ خیر پاکستان کا وجود جھوٹ، دھوکے، فریب اور مکاری پر مشتمل ہے اور شروع سے پاکستانیوں کے خون میں جھوٹ اور مکاری شامل ہے اس پر بحث کرنا وقت کا ضیاع ہے۔

حیرانگی اس بات پر ہوتی ہے کہ عرب قوم اپنی تاریخ، تہذیب اور اعلیٰ اقدار کی وجہ سے پورے دنیا میں ایک مقام رکھتا ہے، دوسری طرف عربوں اور بلوچوں کا ایک تاریخی رشتہ اور اچھا تعلق ہے۔ آج سے نہیں بلکہ صدیوں سے ہے، آج کیسے کس طرح عرب قوم نے پورے بلوچ قوم کو نظرانداز کرکے ایک مکار دھوکے باز قوم پنجابی کے جھوٹ اور فریب کو حقیقت مان کر اپنے ماڈل ریاست و حکومت کے وقار اور قانون کو پاؤں تلے روند کر غیرقانونی، غیرانسانی طور پر پنجابی قوم آئی ایس آئی اور پاکستانی ڈیتھ اسکواڈ طرز پر راشد حسین کو اغواء کرکے لاپتہ کردیا اور اب یہ بھی تشویش ہے کہ راشد حسین کو پاکستان کے حوالے کردینگے، اور پھر کل پاکستان کے خفیہ ادارے راشد حسین کی مسخ شدہ لاش کسی ویرانے میں پھینک دینگے یا پھر اپنے دیرینہ اور مکارانہ طرز پر پولیس انکاونٹر کے ذریعے راشد کو شہید کردینگے۔ کیا پھر یہ عمل خود پورے عرب قوم، عرب امارات کے منہ پر تاریخی طمانچہ نہیں ہوگا؟

کیا عرب قوم یہ ثبوت پیش کرسکتا ہے کہ راشد حسین نے اپنے اکاونٹ سے پیسے روانہ کیئے تھے؟ کیا عرب قوم پاکستان کے جھوٹ کے بجائے حقائق و شواہد کے بنیاد پر یہ ثابت کرسکتا ہے کہ راشد حسین چینی قونصلیٹ کے مرکزی سہولت کار تھا؟

اگر فرض کریں، ہے بھی تو بحثیت ایک مہذب قوم اپنے قانون کے مطابق وہاں امارات میں راشد حسین پر کیس چلایا جائے، اگر راشد حسین کو پاکستان کے حوالے کیا گیا تو پھر راشد حسین کے قتل میں کیا براہِ راست عرب قوم ملوث نہیں ہوگا؟ پھر پنجابی جیسے مکار، چاپلوس، دھوکے باز قوم کی خاطر عرب قوم پورے بلوچ قوم کے ساتھ اپنی صدیوں پرانی تاریخی رشتے کو دشمنی میں بدل دے گا، کیا یہ دانشمندی ہوگا؟

راشد حسین کا واقعہ ایک معمولی واقعہ نہیں ہے، یہ پہلا واقعہ ہے، اگر پنجابی قوم اپنی مکاری سازش اور جھوٹے پن میں کامیاب ہوگیا تو عرب قوم اور بلوچ قوم کے صدیوں سے بہتر رشتے اور تعلقات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔

اس واقعے کو عرب قوم اور بلوچ قوم کو انتہائی سنجیدگی سے لینا ہوگا، یہ واقعہ ایک خاندان اور ایک فرد کی جان کا سوال نہیں ہے، یہ دو قوموں کے صدیوں سے قائم رشتوں کے اوپر ایک سوال ہے، اگر خدانخواستہ درمیان میں پنجابی کامیاب رہا تو پھر آئندہ آنے والے دنوں میں بلوچوں کے لیئے خلیجی ممالک اور عربوں کے لیئے بلوچستان دوسرے گھر کے بجائے مشکلات اور مسائلستان بن جائیگا، اور پنجابی کی پوری کوشش ہے کہ عرب قوم اور بلوچ قوم کا تعلق خرابی اور بگاڑ کی طرف جائے۔

راشد حسین کی غیرقانونی یعنی چوری چپکے گرفتاری، اس کی پہلی کڑی ہے، بہرحال دونوں اقوام کو اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لینا ہوگا، خاص طور پر مستقبل کو مدنظر رکھ پنجابی قوم کے تمام عزائم کو سمجھنا ہوگا۔

جتنا ممکن ہو، اس واقعے کو ہر کوئی قومی، انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر اجاگر کرے، خوف اور خاموشی سے نا صرف راشد حسین جیسے تعلیم یافتہ بلوچ نوجوان کی جان کو خطرہ ہوگا بلکہ دو قوموں کے درمیان ایک تضاد پیدا ہوگا۔ جو صدیوں سے نہیں ہوا ہے اور آئندہ بھی نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ دونوں اقوام کا مستقبل ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں