خضدار:شدید خشک سالی کی لپیٹ میں

512

بلوچستان کا ضلع خضدار بھی شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے ۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضلع خضدار میں خشک سالی نے بری طرح پنجے گاڑ دیا خضدار شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں 7 سالوں کی طویل خشک سالی ضلع خضدار کے قدرتی جنگلات جنگلی حیات اور خانہ بد وشوں کی پوری جمع پونجی کو تلف کردیا ۔

ضلع خضدار کے طول وعرض میں موجود گلہ بانی کرنے والے اپنے ہزاروں بھیڑ بکریوں سے ہاتھ دہو بیٹھے ہیں جسکی وجہ سے ضلع خضدار جو کہ حیوانات کے افزائش کا سب سے بڑا ضلع تھا اب بری طرح یہاں کے لوگ اس پیشہ سے ہاتھ دہو رہے ہیں کیونکہ خشک سالی کی وجہ سے ان کے مال مویشی ہلاک ہو گئے ہیں یا پھر وہ دودھ دینے اور گوشت خوری کے قابل نہیں رہے ہیں ۔

خضدار کے علاقے ، سارونہ ، شاہ نورانی ، گاج کو لاچی ، کرخ ، کنجڑ ماڑی اور دیگر علاقے جو طویل جنگلی سلسلے پر محیط تھے جہاں پر قیمتی جنگلات ہیں اور ان جنگلات کو جنگلی حیات کے اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت حاصل ہے ان جنگلات میں ، ہر ن ، بارہ سنگا ، مار خور ، پہاڑی کے بھیڑ بکریاں ، قیمتی پر ندے ، تیتر ، چکور ، کبوتر ، تلور ، ہنج اور دیگر قیمتی نایاب پرندے کثرت سے پائے جاتے ہیں لیکن اس طرح کی طویل خشک سالی کے بعد اس قسم کے قیمتی پرندے بھی تلف ہورہے ہیں ۔

اس طویل خشک سالی کی وجہ سے جھالاوان کے دیرنہ ، چشمے ، جھیل ، قدرتی تالاب بھی خشک ہوگئے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ صدیوں سے آ بشاروں اور بہتے پانی کے مشہور درہ مولہ اور درگاج کولاچی میں بھی پانی کا مقدار اور بہاؤ بھی بری طرح کم ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں کا روایتی حسن اور اہمیت بھی بری طرح کم ہوتا جارہا ہے ۔

اگر آئندہ ایک دوسال تک اس طرح کی خشک سالی باقی رہ جاتی ہے تو خضدار اور اس کے ملحقہ علاقوں میں پانی کے ساتھ جنگلات اور جنگلی حیات مکمل طور پر تباہ ہوجائیں گے ۔