وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ تنظیم حسنین بلوچ سمیت دیگر بازیاب ہونے والوں افراد کا صاف شفاف ٹرائل کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
حسنین بلوچ کی عمر 18 سال سے کم ہے ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کا شمار بچوں میں کیا جاتا ہے۔
اسلئے اس پر جو الزامات لگائےگئے ہیں۔ اس کا ملکی قوانین کے مطابق صاف شفاف ٹرائل کیا جائے۔ جو اس پر لاگو ہوتا ہے۔
ماضی کے کچھ اسے واقعات رپورٹ ہوئے ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا گیا ہے تو بعد میں انہیں حکومتی اداروں نے جعلی مقابلوں میں مارا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ تنظیم اسطرح کے واقعات کو غیر آئینی سمجتھی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرح کے غیرآئینی اقدامات سے گریز کیا جائے اور جو بھی اقدام اٹھایا جائے وہ صاف اور شفاف ہونے کے ساتھ ملکی آئین و قانون کے دائرے میں ہوں تاکہ آئین میں دے گئے شہریوں کے حقوق کی تحفظ ہو سکے اور شہریوں کو عدم تحفظ کا احساس نہ ہو۔