جی ایم سید جدید سندھی قوم پرستی کا بانی ہے – ایس آر اے

662

سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ترجمان سوڈھو سندھی نے سائیں جی ایم سید کی 115ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ دنیا کے سارے اقوام کی رہنمائی اور آزادی کے لئے اُن ہی اقوام کے اندر سے مُدبر، مفکر، فلاسفر اور پیغمبر پیدا ہوتے رہے ہیں۔ سائیں جی ایم سید بھی سندھی قوم کے لئے ایک علیحدہ آزاد وطن اور ہزارا سالہ قومی شناخت اور پہچان کا ازلی آواز بن کر سندھ کی دھرتی پر پیدا ہوئیں۔

سائیں جی ایم سید نے اپنے تاریخی مطالعے، علمی اور سیاسی بصیرت اور وسیع تر تجربے اور مشاہدے کے بنیاد پر سندھی قوم کو جدید قومپرستی کے فکر اور فلسفے سے روشناس کروایا۔ جس فکر اور فلسفے کے تحت سائیں جی ایم سید نے ایک منطقی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’قومیں نہ ہی مذاہب کے بنیاد پر بنتی ہیں اور نہ ہی کسی محدود عرصے کے اندر وقوع پزیر ہوتی ہیں۔ قومیں اپنی جغرافیائی یکسانیت، مشترکہ کلچر، زبان، تاریخ اور مشترکہ سیاسی اور اقتصادی مفادات کے بنیاد پر ایک ہی سرزمین پر ہزاروں سالوں کا مشترکہ سفر اور عمل طے کرنے کے بعد ہی ایک عملی قوم بننے والی منزل تک پہنچتی ہیں۔‘‘

سائیں جی ایم سید کی جانب سے سندھی قوم کو دیئے گئے اس نظریے کے باعث ان کوجدید قومپرستی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ جس نظریے کے تحت سائیں جی ایم سید نے سندھی قوم اور عالمی دنیا کے سامنے یہ واضح کیا ہے کہ : ’’سندھ ایک تاریخی سرزمین ہے، سندھی ایک تاریخی قوم ہے، آزادی سندھی قوم کا تاریخی اور فطری حق ہے اور آزادی ممکن اور ناگزیر ہے۔‘‘

سائیں جی ایم سید نے سندھ کی جدوجہد آزادی میں اپنی زندگی کے 32سال قید و نظر بند میں گزارے اور اُسی عرصے میں سندھ کی تاریخ، کلچر، سیاست، تصوف اور قومی کرداروں پر مشتمل 55کتابیں تحریر کرکے سندھی قوم کے لئے وسیع و عریض ذخیرہ چھوڑ کرکے گئے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ سرزمینِ سندھ کے اوپر پنجاب سامراج کے قبضے، معاشی استحصال اور چائنا کے توسیع پسندانہ ارادے اور منصوبوں والے آج کے حالات میں بھی سائیں جی ایم سید کا قومی آزادی کا فکر اور فلسفہ سندھی قوم کے لئے مشعلِ راہ بنا ہوا ہے۔

سائیں جی ایم سید کی 115میں سالگرہ کے موقعے پر اُن کو قومی سلام پیش کرتے ہوئے اُن کے قومی فکر اور مادرِ وطن سندھو دیش کیساتھ تجدید عہد وفا کے وچن کو دہراتے ہیں اور اُس کے ساتھ سندھ کے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ’’آؤ، اس دن پر سندھ اور سید کو گواہ بناکر اس وچن کو دہرائے کہ’’ سائیں جی ایم سید کے قومی آزادی کے فکر پر عملی اور مزاحمتی جدوجہد کرکے اپنے وطن سندھو دیش کی آزادی کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے۔‘‘