جنرل اسمبلی صدر ریاستی مظالم کے شکار لوگوں سے ملاقات کریں – بی ایس او آزاد

83

‏‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کےصدر کا دورے کو خوش آئندہ قرار دیا اور ساتھ ہی اپنےخدشات کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی وفود پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں ۔2012 کے اقوام متحدہ کی ورکنگ گروپ کے وفد کا دورہ پاکستان لاپتہ افرادکے حوالے تھا۔ اس دورے کا مقصد پاکستان میں لاپتہ افراد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے حتمی رپورٹ مرتب کرکے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے کونسل میں پیش کرنا تھا ۔وفود نے کوئٹہ میں تمام مکتب فکر کے لوگوں سے ملاقاتیں کی اور اس حوالے سے رپورٹ اور ثبوت بھی پیش کیے گئے لیکن اس کے باوجود بلوچستان میں پاکستانی مظالم میں کمی کی بجائے مزید تیزی لائی گئی۔اس وقت بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں ریاست پاکستان انسانی حقوق قوانین کو پس پشت ڈال کر بغیر کسی روک ٹوک کے اپنے ظالمانہ کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اغراض و مقاصد جن میں اقوام کی تحفظ کی ذمہ داری ،سیاسی،اقتصادی،مالیاتی ،سماجی اور ثقافتی معاملات کے بارے میں اپنا کردار اد ا کرنا ہے لیکن پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کو پاؤں تلے روند رہاہے ۔

‏‎ترجمان نے کہا کہ جبری قبضہ خود عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔جبری قبضے سے لے کر تاحال بلوچستان میں ریاست کے مظالم روز بہ روز شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔قانوناً اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے اداروں کے ذمہ داری تھی کہ وہ روز اول سے بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرتے ۔لیکن افسوس کہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پاکستان کو مذید توانائی فراہم کرنے کا باعث بنتی رہی اور اس نے اس خاموشی سے فائدہ اٹھا کر بلوچستان میں بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

‏‎ترجما ن نے مزید کہا کہ بلوچ سیاسی کارکناں و جہد کاروں سمیت طلباء ،اساتذہ ،بچے ،عورتیں اور بوڑھے تک بھی اس ظلم اور بربریت کا شکارہیں ۔عام لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کرکے انسانیت سوز تشدد کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہے،عام آبادیوں پر جارحانہ طریقوں سے فوجی آپریشن کرکے جنگی طیاروں سے بے دریغ بمباری کی جاتی ہے،پانی کے نہروں میں زہر آلود کیمیکل ملاکر جس سے پو ری آبادی مختلف بیماریوں سمیت کئی لوگ موت کے شکار ہوچکے ہیں۔مال مویشیوں کو لوٹ کر پوری کے پوری آبادی کو آگ لگا کر مسمار کر دی جاتی ہے ۔کچھ سال پہلے خضدار اور پنجگور میں کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں اور حالیہ کچھ وقت پہلے مسخ شدہ لاشوں کو نامعلوم قرار دے کر بغیر کسی ڈی این اے ٹیسٹ کے دفنا دیا گیا ۔حالانکہ یہ تمام انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے اغراض و مقاصد کی خلاف ورزی ہے لیکن اس کے باوجود اقوام متحدہ ،اس کے ذیلی اداروں میں سمیت عالمی میڈیا خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

‏‎ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں اپنے دورے کے دوران بلوچ سمیت سندھی، مہاجر، پختون اور دیگر مظلوم اقوام کے بیانیے کو سنے اور بلوچستان سمیت سندھ، پختونخواہ اور کراچی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور بغیر پاکستانی دباؤ کے انسانی حقوق کے پامالیوں کے حوالے سے حتمی رپورٹ مرتب کرکے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں پیش کریں ۔