امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے شام سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں موجود کرد افواج پر حملے کی کوشش کی تو وہ اسے ’معاشی طور پر تباہ‘ کر دیں گے۔
ٹوئٹر پر اپنے دو پیغامات میں صدر ٹرمپ نے کہا وہ یہ بھی نہیں چاہتے کہ کرد ترکوں کو اشتعال دلائیں۔
شمالی شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کرد ملیشیا امریکی افواج کے شانہ بشانہ لڑتی رہی ہے جبکہ ترکی اس پیشمرگاہ فورس کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان اس گروپ کی امریکی حمایت پر اپنے غصے کا کھلے عام اظہار کر چکے ہیں اور کہتے رہے ہیں کہ وہ ان کردوں کو کچل دیں گے۔
صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد ایک مرتبہ پھر ان کے شام سے امریکی فوج کے انخلا کے اچانک فیصلے پر مزید تنقید بھی ہوئی ہے۔
سعودی عرب کے شاہی خاندان کے سینیئر رکن شہزادہ ترکی الفیصل نےمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے منفی اثر مرتب ہوگا، اور ایران، روس اور صدر بشار الاسد کے اقتدار کو مزید تقویت ملے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ اب شام سے امریکی فوجوں کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔
شہزادہ ترکی امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے دورۂ ریاض کے آغاز سے قبل گفتگو کر رہے تھے۔ مائیک پومپیو مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور وہ عراق، اردن، مصر اور بحرین کا دورہ کر چکے ہیں۔
امریکی صدر نے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا دولتِ اسلامیہ کے باقی جنگجوؤں کو ایک قریبی موجودہ ٹھکانے سے نشانہ بنایا جائے گا۔